پاکستان کا چین سے تیزرفتار ٹرینوں کی خریداری اور ٹیکنالوجی کا معاہدہ
وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنے موجودہ دورے میں چین کے ساتھ تیز رفتار ٹرینوں کی خریداری اور ان کی ٹیکنالوجی پاکستان منتقل کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔ ان ٹرینوں کی رفتار 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔ پاکستان نہ صرف یہ ٹرینیں چین سے خریدے گا بلکہ ان ٹرینوں کی بڑی تعداد پاکستان میں اسمبل کی جائیں گی۔ اگرچہ دُنیا میں تیز رفتار ٹرینوں کی رفتار تقریباً 300 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے لیکن پاکستان میں ٹرینوں کی اوسط رفتار آج تک 80 کلومیٹر فی گھنٹہ سے نہیں بڑھ پائی، اس لیے ان ٹرینوں کی ٹیکنالوجی حاصل کرنا پاکستان کے لیے ایک بڑی چھلانگ ثابت ہو گی۔
تاہم شہباز شریف کے دوران ایم ایل ون کے ایک انتہائی اہم منصوبے پر دستخط نہیں کیا جا سکا جو اب کئی سالوں سے زیر التوا ہے۔ اس معاہدے پر دستخط نہ کرنے کی وجہ اس منصوبے کی تخمینے پر پاکستان اور چین کی کمپنیون کا اختلاف برقرار ہے۔ اسکے علاوہ چینی کمپنیاں اس منصوبے کے لیے پاکستان کی حکومت سے گارنٹی مانگ رہی ہیں۔ اس منصوبے کا کل تخمینہ 6 سے 8 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ یہ منصوبہ میں پشاور سے کراچی تک دوہری پٹری بچھائی جائے گی جس سے ٹرین کی رفتار تقریباً 180 کلومیٹر فی گھنٹہ ہو سکتی ہے۔ اس وقت پشاور سے کراچی کا اوسط سفر 36 گھنٹے کا ہے۔ اس منصوبے سے سفر کا وقت تقریباً چودہ گھنٹے رہ جائے گا۔ بدقسمتی سے یہ منصوبہ مختلف وجوہات کی بنا پر مسلسل تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔