حکومت کا 2027 تک اسلامی بکنگ کا نظام لانے کا اعلان
پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق دھر نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ ملک میں 2027 تک اسلامی قانون کے تحت ‘سود سے پاک’ بینکنگ نظام نافذ کر دیا جائے گا۔ وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ میں، وزیراعظم کی اجازت اور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے مشاورت سے، وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کر رہا ہوں کہ اسٹیٹ بینک اور نیشنل بینک آف پاکستان سپریم کورٹ سے اپنی اپیلیں واپس لے لیں گے اور ہماری حکومت پاکستان میں جلد از جلد اسلامی نظام کے نفاذ کی کوشش کرے گی۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ وفاقی شرعی عدالت (FSC) کے فیصلے پر عمل درآمد میں کئی چیلنجز ہوں گے اور یہ کہ پورے بینکنگ سسٹم اور اس کے طریقہ کار کو فوری طور پر نئے نظام میں منتقل کرنا ممکن نہیں ہوگا لیکن اس کے باوجود حکومت نے اپیلوں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان میں جنوری 1981 میں معاشی نظام کو اسلامی بنانے کے لیے سود سے پاک (اسلامی) بینکنگ متعارف کرائی گئی اور سود کو ختم کر کے منافع یا نقصان کی تقسیم کا نظام متعارف کرایا گیا۔ اس نظام کے مطابق کھاتہ دار اپنے نفع یا نقصان میں بینک کا شراکت دار بن جاتا ہے اور بینک میں اپنی سرمایہ کاری کے مطابق اسے منافع ملتا تھا۔
تاہم اس نظام میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد کی دلچسپی کے باوجود اسلامی نظام ایک موثر نظام نہ بن سکا۔ لوگ اس سلسلے میں بینکوں کی طرف سے فراہم کی جانے والی سروسز سے بھی شاکی رہتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کے اس سلسلے میں ایک جامع پالیسی بنائی جائے جو مالیاتی اداروں اور صارفین دونوں کے لیے قابل عمل ہو۔