صنعتی ترقی کا خواں پاکستان ٹائیر بنانے کی صلاحیت سے قاصر
ہر سال پاکستان کروڑوں ڈالر کے ٹائر درآمد کرتا ہے، جو ملک کی کمزور معیشت اور زرمبادلہ کے بحران کے پیش نظر ایک بہت بڑا نقصان ہے۔ غیر قانونی چینلز کے ذریعے ٹائروں کی درآمد نے نہ صرف ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ عوام کو غیر معیاری اور خطرناک ٹائروں کا شکار بھی بنایا ہے۔
ایک ایسے ملک کے لیے جہاں زرمبادلہ کا فقدان ہے، یہ افسوسناک حقیقت ہے کہ ہم اب تک اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے درآمدات پر انحصار کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ٹائر انڈسٹری کے قیام کے لیے اقدامات کی کمی نے نہ صرف ہماری معیشت کو کمزور کیا ہے بلکہ عوام کے لیے بھی مشکلات پیدا کی ہیں۔ درآمد کیے گئے ٹائر نہ صرف غیر معیاری ہیں بلکہ ان میں سے اکثر اپنی زندگی پوری کر چکے ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ استعمال کے دوران خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ ان ٹائروں کی وجہ سے نہ صرف حادثات میں اضافہ ہوا ہے بلکہ گاڑیوں کی کارکردگی اور معیشت پر بھی منفی اثر پڑا ہے۔
پاکستان کو اس وقت ضرورت ہے کہ وہ اپنی ٹائر انڈسٹری کے قیام کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔ خام مال اور افرادی قوت کی دستیابی کے باوجود اس شعبے میں عدم توجہ ایک سنگین کوتاہی ہے۔ اگر ہم مقامی سطح پر ٹائر بنانے کی صنعت قائم کر لیں تو نہ صرف غیر ضروری درآمدات میں کمی آئے گی بلکہ عوام کو معیاری اور سستے ٹائر بھی میسر ہوں گے۔ ملکی صنعت کو فروغ دینے کے لیے حکومتی اقدامات، ٹیکنالوجی کی منتقلی، اور مقامی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ضروری ہے تاکہ پاکستان اس اہم شعبے میں خود کفیل ہو سکے اور زرمبادلہ کے ضیاع کو روکا جا سکے۔دنیا بھر میں ٹائر انڈسٹری ایک اہم اور ترقی پذیر شعبہ ہے، خاص طور پر ایشیائی ممالک میں اس کی غیر معمولی ترقی نے عالمی معیشت پر گہرا اثر ڈالا ہے۔ جاپان، کوریا اور چین جیسے ممالک نے اپنی تکنیکی مہارت اور بڑے پیمانے پر پیداوار کے ذریعے عالمی ٹائر مارکیٹ پر غلبہ حاصل کیا ہے، لیکن دیگر ایشیائی ممالک جیسے سنگاپور، بھارت، تھائی لینڈ، اور ترکی نے بھی اس میدان میں زبردست ترقی کی ہے۔ یہ ممالک مقامی وسائل، محنتی افرادی قوت، اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے معیاری اور کم قیمت ٹائر تیار کر کے عالمی سطح پر اپنی جگہ بنا چکے ہیں۔
سنگاپور اپنی مستحکم معیشت اور تجارتی سہولیات کے ذریعے اعلیٰ معیار کے ٹائر ایکسپورٹ کر رہا ہے، جبکہ بھارت ٹائر مینوفیکچرنگ میں اپنی وسیع مارکیٹ اور کم لاگت پیداوار کے سبب نمایاں ہے۔ تھائی لینڈ، جو قدرتی ربڑ کی پیداوار میں دنیا میں سر فہرست ہے، اپنی خام مال کی دستیابی کو بہترین انداز میں استعمال کر کے ٹائر انڈسٹری کو فروغ دے رہا ہے۔ ترکی نے بھی جدید ٹیکنالوجی اور یورپی مارکیٹ کے قریب ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس شعبے میں اپنا مقام مضبوط کیا ہے۔
ایک اچھے ٹائر کی تیاری کے لیے مختلف مواد کی ضرورت ہوتی ہے، جن میں قدرتی اور مصنوعی ربڑ، کاربن بلیک، اسٹیل وائر، پولیئیسر، اور کیمیکل ایڈیٹیوز شامل ہیں۔ قدرتی ربڑ ٹائر کی لچک اور مضبوطی کو یقینی بناتا ہے، جبکہ مصنوعی ربڑ مختلف درجہ حرارت اور حالات میں بہتر کارکردگی فراہم کرتا ہے۔ کاربن بلیک ٹائر کی مضبوطی اور لمبی عمر کے لیے اہم ہے، جبکہ اسٹیل وائر اس کی ساخت کو مستحکم بناتا ہے۔
آج، دنیا بھر میں ٹائر انڈسٹری نہ صرف آٹو موبائل سیکٹر کی ترقی کے لیے اہم ہے بلکہ اس سے جڑے کئی دیگر شعبے، جیسے کہ ٹرانسپورٹ، تجارت، اور معیشت، بھی اس پر انحصار کرتے ہیں۔ ایشیائی ممالک کی ٹائر انڈسٹری میں ترقی اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر خام مال اور ٹیکنالوجی کا صحیح استعمال کیا جائے تو عالمی مارکیٹ میں مسابقت ممکن ہے۔