پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع اور اقتصادی امکانات
دنیا میں بہت کم ایسے ممالک ہیں جنہیں قدرت نے اتنا اہم جغرافیائی محلِ وقوع عطا کیا ہو جتنا پاکستان کو حاصل ہے۔ پاکستان کی سرحدیں ایک طرف چین، بھارت، افغانستان اور ایران جیسے بڑے اور اہم ممالک سے ملتی ہیں، جبکہ دوسری طرف یہ ملک تیل سے مالا مال مشرق وسطیٰ کے قریب واقع ہے۔ یہی نہیں بلکہ ایران اور افغانستان کے پار واقع وسطی ایشیائی ریاستیں، جو قدرتی وسائل سے بھرپور ہیں مگر بحر تک رسائی نہیں رکھتیں، ان کے لیے پاکستان کی بندرگاہیں جیسے گوادر اور کراچی ایک بہترین متبادل فراہم کرتی ہیں۔ اگر پاکستان ان ممالک سے زمینی روابط مضبوط کر لے تو نہ صرف وسطی ایشیائی ریاستوں بلکہ جنوبی کاکیشین کے ممالک سے لیکر یورپ اور روس تک بھی براہ راست تجارتی رسائی ممکن ہو سکتی ہے۔ یہ تمام جغرافیائی حقیقتیں پاکستان کو عالمی تجارت کے ایک بڑے مرکز میں تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
ماضی میں جب ایران میں انقلاب نہیں آیا تھا اور پاکستان و بھارت کے درمیان سرحد کھلی ہوا کرتی تھی، تو دنیا بھر سے سیاح گاڑیوں پر سفر کرتے ہوئے پاکستان آتے تھے۔ یورپ سے لے کر ہندوستان تک سیاح زمینی راستے سے پاکستان کا سفر کرتے، یہاں قیام کرتے اور آگے بڑھتے۔ اس وقت پاکستان نہ صرف سیاحت کا ایک اہم مرکز تھا بلکہ یہ پورا خطہ زمینی سیاحت اور بین الاقوامی روابط کا مرکز تصور کیا جاتا تھا۔ اگرچہ پاکستان نے حالیہ برسوں میں سڑکوں کا جال بچھایا ہے، موٹرویز، ہائی ویز اور اکنامک کاریڈور بنائے ہیں، لیکن ایران پر عالمی پابندیاں اور پاکستان و بھارت کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے یہ زمینی سیاحت مکمل طور پر رک چکی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے واقعات اور امن و امان کی صورتحال نے غیر ملکیوں کو پاکستان سے دور کر دیا، حالانکہ یہ ملک سیاحت، قدرتی مناظر اور تاریخی ورثے کے لحاظ سے دنیا کے خوبصورت ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے۔
اگر پاکستان ایران اور افغانستان سے اپنے تعلقات بہتر بنائے اور حتیٰ الامکان بھارت کے ساتھ بھی کشیدگی کم کرنے کی کوشش کرے تو یہ پورا خطہ معاشی طور پر بہت مستحکم ہو سکتا ہے۔ اس کی سب سے بڑی مثال یورپی یونین ہے جہاں کئی ممالک نے اپنی سیاسی حدود کے باوجود معاشی اتحاد قائم کر کے ایک دوسرے کے مفادات کو فروغ دیا۔ اگر پاکستان ایران، افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ مضبوط معاشی و تجارتی روابط قائم کرے تو نہ صرف علاقائی ترقی ممکن ہو گی بلکہ پاکستان خود بھی اس کا سب سے بڑا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ گوادر پورٹ اس کا واضح ثبوت ہے، جس کی صلاحیت اتنی ہے کہ یہ پورے خطے کے لیے تجارتی مرکز بن سکتا ہے۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان اب اپنی اقتصادی خرابیوں پر قابو پائے اور ہر اُس راستے کو استعمال کرے جو اسے ترقی کی طرف لے جا سکتا ہے۔ بین الاقوامی سیاست میں جغرافیہ ہمیشہ سے اہم کردار ادا کرتا آیا ہے اور پاکستان کا محل وقوع دنیا کے اہم ترین خطے میں واقع ہے۔ سی پیک جیسے منصوبے، ٹرانزٹ ٹریڈ، وسطی ایشیا تک سڑک اور ریلوے کے ذریعے رسائی، اور گوادر کو بین الاقوامی سطح پر فعال کرنے جیسے اقدامات پاکستان کو ایک مضبوط اقتصادی ریاست میں بدل سکتے ہیں۔ دنیا آج تجارتی بلاکس کی طرف بڑھ رہی ہے اور پاکستان کو بھی اب اس سوچ سے نکلنا ہو گا کہ وہ صرف داخلی مسائل میں الجھا رہے۔ اسے اب اپنے جغرافیے کو اپنی طاقت بنانا ہو گا، اپنی سرحدوں کو محفوظ رکھتے ہوئے ہمسایہ ممالک سے بہتر تعلقات استوار کرنا ہوں گے اور ایک ایسا ماحول بنانا ہو گا جہاں دنیا پاکستان کو نہ صرف محفوظ بلکہ ایک کاروباری مرکز کے طور پر دیکھے۔