صُوبوں اور وفاق کے تعلقات اور معاشی مسائل
پاکستان میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان سیاسی اور اقتصادی کشمکش ایک طویل عرصے سے جاری ہے۔ مختلف آئینوں کی تشکیل اور موجودہ آئین میں بار بار ترمیم کے باوجود یہ مسائل حل نہیں ہو سکے ہیں۔ اس کشمکش کا بنیادی سبب یہ ہے کہ وفاق اور صوبے اپنے اپنے اختیارات کو بڑھانے کے لیے کوشاں ہیں، جس سے ملکی ترقی اور یکجہتی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ پاکستان کا آئین 1973 میں منظور کیا گیا تھا، جس میں وفاق اور صوبوں کے اختیارات کا تعین کیا گیا تھا، لیکن مختلف آئینی ترامیم اور سیاسی فیصلہ سازوں کی من مانیوں نے صوبوں اور وفاق کے درمیان غیر ضروری تناؤ کو جنم دیا۔ پاکستان میں موجودہ حالات میں صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم اور وفاقی حکومت کے اختیارات پر مسلسل بحث جاری ہے۔
دنیا بھر میں کچھ ممالک میں صوبوں یا ریاستوں کو خودمختاری حاصل ہے، اور یہ معیشتوں میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر، امریکہ میں ہر ریاست کو وسیع خودمختاری حاصل ہے، اور ریاستیں اپنی پالیسیز اور اقتصادی ترقی کے حوالے سے آزاد ہیں۔ امریکہ کے مختلف ریاستیں، جیسے کیلیفورنیا، ٹیکساس، اور نیو یارک، اپنی معیشتوں کو مضبوط کرنے کے لیے منفرد پالیسیاں اپناتی ہیں اور ملک کی مجموعی ترقی میں اہم حصہ ڈالتے ہیں۔
دنیا کے مختلف ممالک میں صوبائی ادارے اپنے فرائض بہترین انداز میں انجام دے رہے ہیں، اور یہ کارکردگی ان کی معیشتوں پر مثبت اثر ڈال رہی ہے۔ جرمنی اس کی ایک بہترین مثال ہے جہاں ہر صوبہ اپنی معیشت کو خود مختار طور پر سنبھالتا ہے اور مختلف صنعتی شعبوں میں ترقی کر رہا ہے۔ جرمنی کے صوبہ باویریا آٹوموبائل انڈسٹری اور ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی سطح پر مشہور ہیں، جبکہ رائن لینڈ اپنے مالیاتی اور بینکنگ سیکٹر کے لیے جانا جاتا ہے۔ اسی طرح، کینیڈا میں ہر صوبہ اپنی مخصوص معیشتی ترجیحات پر کام کرتا ہے، جیسا کہ البرٹا تیل اور گیس کی صنعت میں اہم کردار ادا کرتا ہے جبکہ برٹش کولمبیا سیاحت اور قدرتی وسائل پر توجہ دیتا ہے۔ آسٹریلیا کے صوبے بھی ایک مثال ہیں، جہاں نیو ساؤتھ ویلز مالیاتی اور کاروباری مرکز ہے، جبکہ وکٹوریہ تعلیم اور صحت کے شعبوں میں نمایاں ہے۔ اسی طرح، بھارت میں بھی ریاستیں اپنی پالیسیوں کے مطابق اقتصادی ترقی کی حکمت عملی وضع کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، تمل نڑو، گجرات، اور مہاراشٹر نے اپنے مقامی وسائل کو استعمال کرتے ہوئے اپنی معیشتوں کو فروغ دیا ہے۔ یہ ممالک اس بات کا ثبوت ہیں کہ ان کے وسائل کو دانشمندی سے استعمال کیا جاتا ہے جس سے وہ نہ صرف اپنی مقامی معیشت کو مضبوط بناتے ہیں بلکہ قومی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ پاکستان جیسے ممالک میں بھی صوبوں کی توجہ بہتر کارکردگی دکھانے پر ہونی چاہیے۔
امریکہ کی ہر ریاست اپنی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف اقدامات کرتی ہے۔ کچھ ریاستیں زراعت، معدنیات، اور توانائی پر انحصار کرتی ہیں، جیسے ٹیکساس، جبکہ دیگر ریاستیں ٹیکنالوجی اور فنانس میں آگے ہیں، جیسے کیلیفورنیا۔ ریاستیں مقامی قوانین کے ذریعے کاروبار کو آسان بناتی ہیں، ٹیکس کی مراعات دیتی ہیں، اور بنیادی ڈھانچے کو بہتر کرتی ہیں تاکہ سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ امریکہ کی پانچ بڑی معیشتوں والی ریاستوں میں کیلیفورنیا دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت، جس کا جی ڈی پی تقریباً 4.5 ٹریلین ڈالر ہے، جو زیادہ تر ٹیکنالوجی، انٹرٹینمنٹ، اور زراعت سے وابستہ ہیں۔ ٹیکساس کا جی ڈی پی 2.9 ٹریلین ڈالر ہے اور یہ توانائی، زراعت، اور مینوفیکچرنگ میں مشہورہے۔ نیویارک کا جی ڈی پی 2.1 ٹریلین ڈالر ہے اور یہ فنانس اور میڈیا کا مرکزہے۔ فلوریڈا کا جی ڈی پی 1.5 ٹریلین ہے اور اسکی معاشیت کا ذیادہ تر انحصار سیاحت اور رئیل اسٹیٹ پر ہے۔ ایلینوائے کی جی ڈی پی 1.0 ٹریلین ڈالر ہے، اور اسکی معاشیت مینوفیکچرنگ، زراعت، اور فنانشل سروسز پر مبنی ہے۔ یہ ریاستیں اپنی منفرد پالیسیز اور وسائل کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف اپنی معیشت کو مضبوط کرتی ہیں بلکہ مجموعی طور پر امریکی معیشت کو بھی فروغ دیتی ہیں۔
پاکستان میں وفاقی اور صوبائی سطح پر کشمکش کو حل کرنے کے لیے ایک جامع اور متوازن حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے چند اہم اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ آئین میں مزید ترامیم کی ضرورت ہے تاکہ مالی وسائل کی تقسیم میں توازن قائم کیا جائے۔ وفاقی حکومت کو صوبوں کے ساتھ مل کر اقتصادی منصوبوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وسائل کی منصفانہ تقسیم کی جا سکے اور صوبوں کو اپنے ترقیاتی منصوبوں کے لیے اختیارات حاصل ہوں۔ مقامی حکومتوں کو مزید اختیارات دے کر انہیں مقامی سطح پر ترقیاتی منصوبوں کی نگرانی کرنے کی اجازت دی جائے۔ صوبوں اور وفاق کے درمیان مشترکہ اقتصادی منصوبے تشکیل دیے جائیں تاکہ دونوں سطحوں پر اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان تصادم کی بجائے تعاون کی ضرورت ہے تاکہ ملک کی معیشت اور سیاسی استحکام میں بہتری لائی جا سکے۔ اس کے لیے وفاقی حکومت کو صوبوں کے مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کرنے ہوں گے۔ اگر اس طرح کی اصلاحات کی جائیں تو پاکستان میں بھی سیاسی اور اقتصادی استحکام حاصل کیا جا سکتا ہے۔