Featured

نایاب معدنیات کے لیے چین اور امریکہ کی کشمکش اور پاکستان کے لیے مواقع

نایاب معدنیات (Rare Earth Minerals) ایسی دھاتیں ہیں جن کی عالمی معیشت میں اہمیت دن بدن بڑھ رہی ہے۔ یہ معدنیات زمین کی سطح پر کم مقدار میں پائی جاتی ہیں لیکن ان کا استعمال انتہائی وسیع اور جدید ٹیکنالوجی میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ ان معدنیات میں نیوڈیمیم، یٹریم، سمیریئم، اور دیگر شامل ہیں، جو برقی گاڑیوں، موبائل فونز، لیپ ٹاپس، اور دیگر الیکٹرانک ڈیوائسز کے علاوہ فوجی سازوسامان جیسے جیٹ انجنز اور میزائل سسٹمز میں استعمال ہوتے ہیں۔

چین اور امریکہ کے درمیان نایاب معدنیات کی جنگ موجودہ عالمی سیاست کا اہم پہلو ہے۔ چین دنیا کے نایاب معدنیات کے ذخائر کا سب سے بڑا پروڈیوسر ہے اور عالمی مارکیٹ میں اس کی سپلائی پر تقریباً اجارہ داری رکھتا ہے۔ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک ان معدنیات پر چین کے انحصار کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ یہ ٹیکنالوجی اور دفاعی صنعت کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ چین اپنی اجارہ داری کو بطور سیاسی ہتھیار استعمال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس کی وجہ سے امریکہ ان معدنیات کی تلاش اور پیداوار کے لیے متبادل ذرائع پر کام کر رہا ہے، جیسے آسٹریلیا، کینیڈا، اور افریقی ممالک۔

دنیا کے مختلف حصوں میں نایاب معدنیات کے ذخائر پائے جاتے ہیں، جن میں چین، روس، برازیل، آسٹریلیا، اور افریقی ممالک شامل ہیں۔ افغانستان اور پاکستان کے خطے کو بھی نایاب معدنیات کے ذخائر کے حوالے سے بہت اہم سمجھا جاتا ہے۔ افغانستان میں معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں، جن میں نایاب معدنیات بھی شامل ہیں۔ پاکستان، اپنی جغرافیائی اہمیت کے باعث، اس حوالے سے ایک کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔

۔پاکستان نایاب معدنیات سے فائدہ اٹھانے کے لیے کئی اقدامات کر سکتا ہے۔ سب سے پہلے، معدنی وسائل کی تلاش اور ان کی کان کنی کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو اپنانا ضروری ہے۔ حکومت کو ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لیے پالیسیاں بنانی چاہئیں تاکہ نایاب معدنیات کی دریافت اور پیداوار ممکن ہو سکے۔ چین کے ساتھ اقتصادی راہداری منصوبے (CPEC) کو اس شعبے میں وسعت دی جا سکتی ہے تاکہ معدنی وسائل کو عالمی مارکیٹ تک پہنچایا جا سکے۔ افغانستان کی موجودگی پاکستان کے لیے ایک اضافی موقع فراہم کرتی ہے۔ پاکستان افغانستان کے معدنی وسائل تک رسائی حاصل کرنے اور ان کو عالمی مارکیٹ میں فروخت کرنے کے لیے ایک پل کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ یہ تعاون دونوں ممالک کے لیے اقتصادی فوائد کا ذریعہ بن سکتا ہے اور خطے میں استحکام پیدا کر سکتا ہے۔

پاکستان ٹرمپ انتظامیہ کے لیے اقتصادی اور سیاسی طور پر اہمیت اختیار کر سکتا ہے اگر دونوں ممالک تعلقات کو مثبت سمت میں لے جانے کی حکمت عملی اپنائیں۔ اقتصادی طور پر پاکستان اپنی جغرافیائی حیثیت کے باعث جنوبی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے درمیان تجارتی مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے منصوبے میں امریکی سرمایہ کاری کے امکانات پیدا کیے جا سکتے ہیں، جس سے امریکی کمپنیوں کو نئی منڈیاں میسر آئیں گی۔ سیاسی طور پر افغانستان میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے، جو امریکہ کی خطے میں پالیسیوں کے لیے اہم ہے۔ اگر ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کے ساتھ مثبت تعلقات قائم کرے تو یہ دہشت گردی کے خاتمے، علاقائی استحکام، اور اقتصادی ترقی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔ مضبوط تعلقات نہ صرف خطے میں امریکی اثر و رسوخ بڑھا سکتے ہیں بلکہ دونوں ممالک کے لیے باہمی فائدے کا باعث بن سکتے ہیں.

نایاب معدنیات کی عالمی اہمیت اور اس شعبے میں موجود مواقع پاکستان کے لیے اقتصادی ترقی کی راہیں کھول سکتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ پاکستان اس موقع کو صحیح حکمتِ عملی کے ساتھ استعمال کرے تاکہ عالمی مارکیٹ میں اپنی جگہ بنا سکے اور اقتصادی ترقی کے اہداف حاصل کر سکے۔