LatestReal Estate

رئیل اسٹیٹ کو معیشت کی ترجیح بنانے کے نقصانات: زمین، زراعت اور پیداوار کا بحران

پاکستان میں رئیل اسٹیٹ کو معیشت کی ترجیح بنانا ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے، جس کے اثرات نہ صرف گھروں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کی صورت میں نظر آتے ہیں بلکہ زراعت اور پیداوار کے اہم شعبے بھی شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ زمین کی قیمتوں میں اضافہ اور زراعتی زمینوں کی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں تبدیلی ہمارے معاشی ڈھانچے کو عدم استحکام کی طرف لے جا رہی ہے۔ یہ رجحان نہ صرف ہمارے وسائل کو ضائع کر رہا ہے بلکہ وہ سرمایہ جو پیداواری شعبے، خاص طور پر مینوفیکچرنگ، کی ترقی میں استعمال ہونا چاہیے تھا، وہ غیرپیداواری رئیل اسٹیٹ میں پھنس رہا ہے۔

رئیل اسٹیٹ کے اس بڑھتے ہوئے رجحان نے گھروں کی قیمتوں کو اتنا بڑھا دیا ہے کہ عام آدمی کے لیے ایک مناسب گھر خریدنا تقریباً ناممکن ہو چکا ہے۔ اس کے نتیجے میں، نہ صرف متوسط طبقہ مشکلات کا شکار ہے بلکہ غربت کی لکیر کے قریب موجود طبقے کے لیے تو یہ خواب بن چکا ہے۔ دوسری جانب، زراعتی زمینوں کی مسلسل تباہی سے نہ صرف خوراک کی پیداوار متاثر ہو رہی ہے بلکہ ماحولیاتی مسائل بھی جنم لے رہے ہیں۔ زراعتی زمینیں جو ہمیں اناج، سبزیاں اور پھل مہیا کرتی تھیں، اب کنکریٹ کے جنگل میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ یہ تبدیلی ملک کی غذائی ضروریات کو درآمدات پر منحصر بنا رہی ہے، جس سے زرِ مبادلہ کے ذخائر پر بھی بوجھ بڑھ رہا ہے۔

یہ مسئلہ صرف پاکستان تک محدود نہیں ہے۔ جاپان کی مثال ہمارے سامنے ہے، جہاں رئیل اسٹیٹ کے غیر معمولی اضافے نے 1980 کی دہائی میں "ریل اسٹیٹ ببل” پیدا کیا۔ جاپان کی معیشت کو اس ببل کے پھٹنے کے بعد شدید بحران کا سامنا کرنا پڑا، جس کے اثرات دہائیوں تک محسوس کیے گئے۔ رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کی غیر ضروری ترجیح نے مینوفیکچرنگ اور دیگر پیداواری شعبوں کی ترقی کو پیچھے چھوڑ دیا، جس کی وجہ سے جاپان کی معاشی نمو میں کمی آئی۔ اسی طرح دیگر ممالک میں بھی جب رئیل اسٹیٹ کو معیشت کی بنیاد بنایا گیا تو اس کے نتائج معیشت کے لیے منفی ثابت ہوئے۔

مینوفیکچرنگ اور صنعتی شعبے کسی بھی معیشت کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ شعبے نہ صرف روزگار کے مواقع فراہم کرتے ہیں بلکہ برآمدات کو بڑھا کر زرِ مبادلہ کے ذخائر میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔ صنعتی ترقی کا اثر کئی پہلوؤں میں نظر آتا ہے، جیسے کہ ٹیکنالوجی کی بہتری، ہنر مند افرادی قوت کی تیاری، اور دیگر شعبوں میں ترقی کی حوصلہ افزائی۔ اگر ہمارا سرمایہ مینوفیکچرنگ کے شعبے میں لگایا جائے تو یہ نہ صرف معیشت کو مضبوط کرے گا بلکہ عوام کی زندگیوں میں بھی مثبت تبدیلی لائے گا۔

لہٰذا، یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی ترجیحات کو تبدیل کریں اور رئیل اسٹیٹ پر بے جا انحصار کو کم کریں۔ ہمیں اپنی زراعتی زمینوں کو محفوظ رکھنا ہوگا اور مینوفیکچرنگ کے شعبے کو فروغ دینا ہوگا تاکہ معیشت کو پائیدار اور مستحکم بنیاد فراہم کی جا سکے۔ بصورت دیگر، ہم صرف وقتی فوائد کے لیے اپنی آنے والی نسلوں کے لیے سنگین مسائل پیدا کر رہے ہوں گے۔