دُنیا بھر میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر بھی مُشکلات کا شکار
دنیا بھر میں پراپرٹی کے کاروبار کو مسائل کا سامنا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں جائیداد کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہوا ہے کچھ تجزیہ کار اسے ایک بلبلہ سے تشبیہ دے رہے ہیں۔ اب ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ بلبلہ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے اور دنیا کو 2006 جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ دنیا بھر میں پراپرٹی کی قیمتیں گر رہی ہیں۔ امریکہ میں یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہےکے پراپرٹی کہ قیمتیں 25 فیصد تک گر سکتی ہیں۔ آسٹریلیا میں اگرچہ کرایہ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے لیکن پراپرٹی کی قیمتیں نیچے جا رہی ہیں۔ تجزیہ کار پیشن گوئی کر رہے ہیں کہ اگلے ایک سال میں میں قیمتیں 20 فیصد سے 30 فیصد تک گرنے کا خطرہ ہے۔ ٹورنٹو میں آنے والے دنوں میں جائیداد میں 30 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔
چین میں، مسئلہ تھوڑا سا مختلف ہے. وہاں اشیاء کی طرح گھر بھی بڑے پیمانے پر بنائے گئے۔ یہ گھر اس امید کے ساتھ بنائے گئے تھے کہ دیہات سے بڑی تعداد میں لوگ شہروں کی طرف چلے جائیں گے جو پوری طرح سے درست ثابت نہیں ہوئے۔ گو کہ اس دوران لوگوں کی ایک بڑی تعداد قصبوں اور شہروں میں منتقل ہوئی لیکن لوگ وہاں جانا چاہتے تھے جہاں وہ اپنی روزی کما سکیں۔ اب بہت سے شہر ایسے ہیں جہاں روزگار کے مواقع نہیں ہیں لیکن مکانات وافر مقدار میں موجود ہیں جنہیں گھوسٹ ٹاؤن کہا جاتا ہے۔ اس وقت ایسے مکانوں کی تعداد پانچ کروڑ کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ چین کی کچھ بڑی رئیل اسٹیٹ فرموں کو بھی مالی مسائل کا سامنا ہے۔ ایورگرینڈ پر300 ارب ڈالر کے واجبات ہیں اور اُس کو قسطوں کی ادائیگی میں مُشکلات کا سامنا ہے۔ اس سال کے آغاز میں ایک موقع پر خبریں عام تھیں کہ ایورگرینڈ شاید اپنی اگلی قسط ادا نہ کرے۔ اس سے نہ صرف چین بلکہ دنیا بھر میں خطرے کی گھنٹی بج گئی تھی کیونکہ ایورگرینڈ نے کچھ بین الاقوامی بینکوں سے بھی رقم اُدھار لے رکھی ہے۔
بہرحال معاشی ماہرہن اب اس بات پر متفق ہیں کے دنیا بھر میں کساد بازاری کے ساتھ ساتھ رئیل اسٹیٹ سیکٹر پر بھی خطرات مُنڈلا رہے ہیں۔