پاکستان کی معیشت: کامیابیوں کے اثرات عوام تک کب پہنچیں گے؟
پاکستان دیوالیہ ہونے سے تو بچ گیا ہے۔ موجودہ کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس اس وقت مثبت ہے۔ پاکستانی برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ تجارتی خسارہ کم ہو رہا ہے۔ مہنگائی میں بھی کسی حد تک کمی آئی ہے۔ لیکن ان مثبت معاشی تبدیلیوں کے اثرات عام آدمی تک نہیں پہنچ رہے اور کاروباری طبقہ بھی مسلسل مشکلات کا شکار ہے۔ پاکستان بزنس کونسل نے اس پر پریشانی اکا اظہار کیا ہے اور حکومت سے چند اقدام لینے کی تجویز دی ہے۔
ان مثبت نتائج کے عام عوام تک نہ پہنچنے کی سب سے بڑی وجہ روپے کی قدر میں بہت ذیادہ کمی ہے، جو پچھلے تین سالوں میں 100 روپے سے 280 روپے فی ڈالر تک جا پہنچی ہے۔ رپورٹس کے مطابق روپے کی اصل قدر تقریباً 200 روپے ہے لیکن آئی ایم ایف کے دباؤ کی وجہ سے پاکستان کرنسی کی قدر کو درست نہیں کر رہا۔ روپے کی قدر میں کمی نے عوام کی قوت خرید کو بہت کمزور کر دیا ہے۔
توانائی کی قیمتوں نے بھی عوام کی مشکلات میں اضافہ کیا ہے۔ اگر روپے کی قدر کو اس کی اصل سطح پر لایا جائے تو توانائی کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے۔ پیٹرول کی قیمت 200 روپے فی لیٹر سے نیچے آ سکتی ہے۔ تاہم، بجلی کے نرخوں میں بھی تبدیلی کی ضرورت ہوگی تاکہ عوام کو واقعی ریلیف مل سکے۔ باقی ممالک کے مقابلہ میں اس خطہ میں بجلی کے نرخ بہت ذیادہ ہیں۔ سود کی بلند شرح نے بھی معیشت پر منفی اثر ڈالا ہے۔ ایک وقت میں سود کی شرح 22 فیصد تک پہنچ گئی تھی، لیکن اب یہ گھٹ کر 13 فیصد پر آ گئی ہے۔ لیکن اگر پاکستان کی معاشیت نے ترقی کرنی ہے تو یہ شرح کم ازکم بھی سات سے آٹھ فیصد کے درمیان ہونی چاہیے تاکہ سرمایہ کاری کو فروغ ملے اور کاروباری طبقے کی مشکلات میں کمی آئے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی معیشت کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے۔ مثال کے طور پر، جرمنی جیسی مضبوط معیشت اب سنگین مسائل کا سامنا کر رہی ہے۔ اسی طرح، امریکہ، جاپان اور یورپ کے دیگر ممالک بھی معاشی دباؤ کا شکار ہیں۔ ان ممالک کو مہنگائی، بے روزگاری اور توانائی کی قیمتوں کے مسائل کا سامنا ہے جو عالمی معیشت پر براہِ راست اثر ڈال رہے ہیں۔
پاکستان جیسے ممالک اپنی معیشت کو مستحکم کرنے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے مختلف اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔ صنعتی پیداوار میں اضافہ، زرعی شعبے کو مضبوط بنانا، برآمدات کو بڑھانا، اور سیاحت جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنا ایسے اقدامات ہیں جو معیشت کو ترقی کی صیح راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی، حکومتی سطح پر شفافیت اور کرپشن کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات کرنا ضروری ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو۔
مختصر یہ کہ پاکستان نے دیوالیہ ہونے سے تو بچاؤ کر لیا ہے، لیکن معیشت کے فوائد عام عوام تک پہنچانے کے لیے ضروری ہے کہ روپے کی قدر کو درست کیا جائے، توانائی کی قیمتوں میں کمی کی جائے، اور سود کی شرح کو مزید کم کیا جائے۔ ساتھ ہی، حکومت کو ایسے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جو نہ صرف معیشت کو مستحکم کریں بلکہ عوام کو ریلیف فراہم کریں اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔