راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (روڈا) کے ماسٹر پلان میں تبدیلی
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت مری میں خصوصی اجلاس ہوا جس میں راوی اربن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (روڈا) کے ماسٹر پلان پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ روڈا میں زمین کی غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنے کی ہدایت کی ہے۔ روڈا میں جنگلات کے رقبے کو 20 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے۔ روڈا کے منصوبے میں بین الاقوامی سطح کا ہوائی اڈہ بنانے، دریائے راوی کی صفائی اور دریا کو ایک ہزار میٹر سے زیادہ تک پھیلانے کی تجویز پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس ضمن میں منصوبوں کی تکمیل کے لیے چین اور دیگر بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
وزیراعلیٰ نے روڈا کے جنگلاتی علاقہ میں تعمیرات کی ممانعت سے متعلق قوانین پر عملدرآمد کو یقینی بنانے اور روڈا کی اراضی پر تجاوزات کو روکنے کے لیے خصوصی پولیس فورس کے قیام کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ روڈا اپنے تمام منصوبوں میں ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنائے۔ روڈا کی تین جھیلوں میں 117 بلین گیلن پانی محفوظ کیا جائے گا۔ بیراج کے ذریعے 5 لاکھ 86 ہزار کیوسک فٹ پانی بھی محفوظ کیا جائے گا۔ اسکے علاوہ بتایا گیا کہ راوی میں آنے والے سیوریج واٹر ڈرین سے پانی کی صفائی کے لیے آٹھ ویسٹ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس لگائے جائیں گے۔ روڈا میں موجود تمام گاؤں کو ماڈل ولیج بنایا جائے گا تاکہ نسل در نسل اس علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو گھربدر نہ ہونا پڑے۔
روڈا پروجیکٹ کا مقصد دریائے راوی پر ایک لاکھ ایکڑ پر ایک نیا شہر تعمیر کرنا ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایک بار مکمل ہونے کے بعد یہ دنیا میں دریا کے کنارے کا سب سے بڑا پراجیکٹ ہوگا۔ تین مراحل میں مکمل ہونے والا یہ منصوبہ 30 سال میں مکمل کیا جائے گا۔ اس منصوبے کی لاگت 5 کھرب روپے ہے۔ اس منصوبے کا مقصد 35 ملین سے زیادہ لوگوں کے لیے صنعت، تعلیم، تفریح اور رہائش کے لیے ایک پائیدار، منصوبہ بند شہر بنانا ہے۔ اس سے لاہور میں بڑھتی ہوئی آبادی اور شہری پھیلاؤ کے مسائل کو حل کیا جائے گا۔ اس منصوبے کا ایک اہم پہلو دریائے راوی کی بحالی اور اسے صاف اور میٹھے پانی میں تبدیل کرنا ہے۔
اگر حکومت لاھور کی آلودگی کو مدِنظر رکھ کر حکمت عملی بناتی ہے تو اس سے لاہور کی خوبصورتی میں خاطر خواہ اضافہ ہو گا اور اردگرد کی علاقوں میں بھی بہتری آئی گی۔ لیکن اگر اس علاقہ میں بھی پراپرٹی سکیموں کی طرح لُوٹ مار شروع ہوگئی تو نہ صرف یہ علاقہ برباد ہوگا بلکہ موجودہ لاھور کے حالات مزید ابتر ہوں گے۔