توانائی کا سنگین بُحران
ملک میں توانائی کا بحران سنگین ہوتا جارہا ہے اور ملک کے مختلف شہروں میں 8 سے 12 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ ملک میں بجلی کی قلت تقریباً 5,000 میگاواٹ ہے۔ ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار 20,000 میگاواٹ کے لگ بھگ ہے جبکہ طلب 25,200 میگاواٹ ہے۔ تاہم حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کے کل سے لُوڈ شیڈنگ کا دُورانیہ کم کر کے ساڑھے تین گھنٹے کر دیا جائیگا۔
پاکستان کی کل نصب شدہ صلاحیت 38,000 میگاواٹ ہے جس میں سے اس وقت 18,500 میگاواٹ بجلی پیدا کی جا رہی ہے۔ ایندھن کی عدم دستیابی، پانی کی قلت اور چند یونٹ کے مرمت نہ ہونے کی وجہ سے مجموعی طور پر 20,000 میگاواٹ کے قریب یونٹ کام نہیں کر رہے ہیں۔ حکام نے بتایا کہ اسوقت ملک کی موجودہ بجلی کی پیداوار تقریباً 18,500 میگاواٹ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے اس سال اپریل میں بجلی کی طلب میں 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت حکومت ہائیڈرو سے 5,037 میگاواٹ، تھرمل سے 821 میگاواٹ، پرائیویٹ پاور ہاؤسز سے 11,717 میگاواٹ، ہوا (ونڈ ٹربائین) سے 535 میگاواٹ، بکاس سے 162 میگاواٹ، نیوکلیئر2372 میگاواٹ اورسولر سے 114 میگاواٹ انرجی پیدا کر رہا ہے۔
ماہرین توقع کررہے ہیں کے اگلے چند مہینوں میں توانائی کی طلب میں مزید اضافہ ہو گا کیونکہ یہ عموماً سال کے گرم ترین مہینے ہوتے ہیں اور اس سال اوسط درجہ حرارت پچھلے سالوں کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے۔ مون سون کی شروعات، اور حکومت کی جانب سے خام تیل، ایل این جی اور کوئلے کی بروقت خریداری سے حالات قابو میں آسکتے ہیں ورنہ آنے والے دنوں میں لوڈشیڈنگ کی صورتحال مزید خراب ہوگی۔