شنگھائی کانفرنس – معاشی سفارت کاری میں پاکستان کی ایک بڑی کامیابی
شنگھائی کانفرنس کا پاکستان میں انعقاد ایک مثبت قدم ہے۔ دس کے قریب ممالک کی اِس میں شمولیت پاکستان کے لئیے بہت بڑی کامیابی ہے۔ پچھلے چند سالوں میں پاکستان مکمل طور پر تنہائی کا شکار رہا ہے اور پاکستان کی معیشت تباہی کے دھانے پر آکھڑی ہوئی تھی۔ مگر یہ بات خوش آئند ہے کہ معیشت تھوڑی مستحکم ہوئی ہے اور ڈیفالٹ کا خطرہ چھٹ گیا ہے۔ مگر پچھلی دو تین دہائیوں میں غلط معاشی پالیسیوں اور دہشت گردی کی جنگ نے پاکستان کو باقی ممالک کی نسبت بہت پیچھے دھکیل دیا ہے۔ اِس دوران بنگلہ دیش اور ویت نام کی مثال دیکھی جائے تو وہ معاشی طور پر ہم سے بہت بہتر ہو چکے ہیں۔ بھارت کی معیشت دُنیا کی تیسری بڑی معیشت بن چکی ہے اگرچہ بھارت کی آبادی ہم سے چھ گُنا ہے مگر اِس کی معیشت کا حجم ہم سے بیس گنا زیادہ ہے۔ ہمارے پاس مانگے تانگے کے 12 ارب ڈالر ہیں جب کہ بھارت کے غیر ملکی ذخائر چھ سو ارب کے قریب ہیں۔ بھارت کی مجموعی برآمدات پانچ سو ارب سےزیادہ ہیں۔ اگرچہ بھارت بڑاملک ہے لیکن بیس پچیس سال پہلے پاکستان بھارت سے اتنا پیچھے نہیں تھا ۔
پاکستان کی موجودہ قیادت کی کوششوں سے ملکی معیشت میں اچھی خبریں آئی ہیں۔ اُمید کی جانی چاہئیے کہ یہ کانفرنس معاشی ترقی کی جانب ایک بڑا قدم ہو گا۔ پاکستان نے اگر معاشی ترقی کرنی ہے تو اِسے صنعت کاری کو بڑے پیمانے پر فروغ دینا ہو گا۔ اِس کے لئیے کاٹج انڈسٹری سے لے کر چھوٹے، درمیانے اوربڑے صنعتی منصوبوں پر ہنگامی طور پر کام کرنا ہو گا۔ اِس کے لئیے حکومت کو مشرق سے لے کر مغرب تک اور شمال سے لے کر جنوب تک ہر ملک سے معاہدہ کرنا چاہئیے۔ بتایا جاتا ہے کہ روس دوبارہ سٹیل مل لگانے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ اس میں کسی قسم کی تاخیر بھی ایک غلط فیصلہ ہو گا۔ لیکن اب جو بھی پراجیکٹ لگائیں اُس کے انتظامی امور پرائیوٹ سیکٹر کےہاتھ میں ہی ہونا چاہئیے پبلک سیکٹر میں پی آئی اے ، سٹیل مل سمیت درجنوں کمپنیوں کا جو حال کیا گیا ہے اِس کے بعد اِس طرح کی کوشش انتہائی احمقانہ قدم ہو گا۔ پاکستان کے لئیے سب سے بڑا چیلنج سیاسی اور امن و امان کے مسائل ہیں۔ اگر ان پر قابو پالیا گیا اور مستقبل میں صحیح سیاسی فیصلے کئیے گئے تو پاکستان تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا ۔