اسلام آباد راولپنڈی کے اہم پراجیکٹ
اس وقت اسلام آباد اور راولپنڈی میں کئ بڑے منصوبے جاری ہیں جو دونوں شہروں میں بڑی تبدیلیاں لے کر آئیں گے جس سے نہ صرف ٹریفک پر فرق پڑے گا بلکہ ریئل اسٹیٹ کے کاروبار پر بھی نمایاں اثر پڑے گا۔ ان میں اسلام آباد ایکسپریس وے کورال چوک سے روات تک توسیع، آئی جے پی روڈ کی توسیع، ٹینتھ ایونیو کی تعمیر، مارگلہ ایونیو کی تعمیر، راول ڈیم انٹرچینج، سیونتھ ایونیو انٹرچینج اور راولپنڈی رنگ روڈ پراجیکٹ شامل ہیں۔
اسلام آباد ایکسپریس وے وہ اہم شاہراہ ہے جو موٹر وے سے پہلے دارالحکومت کو وسطی پنجاب اور باقی ملک سے ملاتی تھی۔ اپنی اہمیت کے باوجود یہ سڑک ہمیشہ خستہ حال رہی۔ اگرچہ کورال چوک تک سڑک مکمل کر کے سگنل فری کر دی گئی تاہم باقی دس کلومیٹر سڑک کبھی مکمل نہ ہو سکی۔ اب کورال چوک سے نیول اینکریج تک سڑک کا منصوبہ جاری ہے لیکن باقی سڑک اس منصوبہ کا حصہ نہیں ہے جو بمشکل پانچ سے چھ کلو میٹر ہوگی۔ چونکہ اسلام آباد/راولپنڈی کی فی الحال کوئی رنگ روڈ نہیں ہے، اس لیے وسطی پنجاب اور کے پی کے کے درمیان زیادہ تر ٹریفک اسی راستے سے گزرتی ہے۔ پی ڈبلیو ڈی روڈ کے لیے ایک انٹرچینج بنا دیا گیا ہے جس سے ٹریفک میں خاصی بہتری ہو گئی ہے۔
آئی جے پی روڈ کی توسیع: یہ سڑک بنیادی طور پر اسلام آباد سے گزرنے والی بھاری ٹرانسپورٹ کے لیےتعمیر کی گئی تھی۔ تاہم، یہ سڑک اتنی ذیادہ ٹریفک کے لیے کافی نہیں تھی اور کچھ عرصے سے خاصی مُخدوش حالت میں تھی۔ افغان ٹرانزٹ کی وجہ سے بھی اس پر ٹریفک کا خاصہ فرق پڑا ہے۔ سڑک تنگ اور خستہ حال ہونے کی وجہ سے توسیع اورمرمت کی ضرورت تھی۔ بلا شبہ یہ بھی انتہائی اہم منصوبہ ہے جو خاصے عرصے سے توالت کا شکار تھا۔ تاہم، اس منصوبہ پر کام سست رفتاری سے ہو رہ ہے جو کے علاقے کے لوگوں اور اس شاہراہ پر سفر کرنے والوں کے لیے انتہائی پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔
دو اہم سڑکوں کے پراجیکٹ مارگلہ ایونیو اور ٹینتھ ایونیو ہیں۔ یہ دونوں منصوبے جی ایچ کیو کے اسلام آباد منتقل ہونے کے بعد ٹریفک کی روانی کو آسان بنانے کے لیے ہیں۔ ان دونوں منصوبوں پر کام جاری ہے اور لگتا ہے کہ ایک سال میں دونوں منصوبے مکمل ہو جائیں گے۔ مارگلہ ایونیو کے پی کے سے اسلام آباد جانے والے لوگوں کے لیے کارآمد ہوگا۔ جبکہ ٹینتھ ایونیو اسلام آباد کو راولپنڈی سے جوڑے گا جو اس وقت نائنتھ ایونیو اور اسلام آباد ایکسپریس وے کے زریعہ ہی ممکن ہے۔
راول ڈیم انٹرچینج کی بھی بہت ضرورت تھی کیونکہ اس جگہ پر اکثر اوقات ٹریفک جام رہتا تھا خاص کر دفتری اوقات اور ویک اینڈ پر کیونکہ بہت زیادہ ٹریفک اس علاقے سے مری اور گلیات کے لیے گزرتی ہے۔
اسی طرح کشمیر ہائی وے پر سیونتھ ایوینو پر بھی انٹرچینچ اسوقت کنسٹرکشن کا کام جاری ہے اور کام کی رفتار سے لگتا ہے کے یہ جلد سے جلد مکمل کر دیا جائے گا۔
تاہم، راولپنڈی رنگ روڈ پراجیکٹ دونو ں شہروں کی ٹریفک کے لیے بہت بہتر ہوگا۔ تاہم اس پراجیکٹ پر ابھی وقت لگے گا۔ اگرچہ اس پر کام شروع ہو چکا ہے مگر اسکو کم ازکم بھی تین سال کے لگ بھگ لگ جائیں گے وہ بھی اس صورت میں کے حکومت اسکو وقت پر پیسے دیتی رہے۔ یوں تو تمام بڑے شہروں میں رنگ روڈ موجود ہیں لیکن اسکی عدم موجودگی کی وجہ سے دونوں شہروں میں شدید ٹریفک جام رہتا ہے۔ اس سڑک کی تعمیر کے بعد کے پی کے سے وسطی پنجاب جانے والی زیادہ تر ٹریفک راولپنڈی رنگ روڈ کی طرف سے جائے گی جس سے آئی جے پی روڈ، اسلام آباد ایکسپریس وے اور پشاور روڈ پر ٹریفک کا پریشر خاصہ کم ہو جائے گا۔