BusinessLatestPakistan

پاکستان کی معشیت کو بڑھتے ہوئے خطرات

پاکستان کی معیشت کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستان ایندھن کی درآمد پر بھاری رقم خرچ کر رہا ہے۔ بجلی کی کھپت میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کو تیل کی مد میں ذیادہ رقم خرچ کرنا پڑ رہی ہے۔ پاکستان کو ایندھن کی مد میں کمی کے لیے سخت اقدامات کرنا ہوں گے۔ اسکے علاوہ ہمیں غیرضروری اشیا کی درآمد پربھی پابندی لگانے کی ضرورت ہے کیونکہ ہماری معشیت اسکی متحمل نہیں ہوسکتی۔ پاکستان کو فوری طور پر درآمدی بل کو کم کرنا ہو گا۔ یوکرین کی جنگ مستقبل قریب میں ختم ہوتے ہوئے نظر نہیں آتی۔ پاکستان کو جنگی بنیادوں پر اپنی معشیت پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اور اس سلسلہ میں کسی قسم کی بھی تاخیر بہت مہنگی ثابت ہوگی۔

پاکستان کو معیشت کو بچانے کے لیے فوری طور پر کچھ سخت اقدامات کرنے ہوں گے۔ ہم سری لنکا جیسے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں اور اگر سخت اقدامات نہ کیے گئے تو ہمارے حالات بھی اس سے مختلف نہیں ہوں گے۔ پاکستان کی طرح سری لنکا بھی کافی عرصے سے تجارتی خسارے کا شکار تھا۔ 2019 کے ایسٹر پر ہونے والے بم دھماکوں نے سری لنکا کی سیاحت کی صنعت کو بہت نقصان پہنچایا جو کہ سری لنکا کی کل معیشت کا 10 فیصد بنتی تھی۔ کورونا وائرس کی وبا نے معیشت پر مزید منفی اثرات مرتب کیے اور حال ہی میں یوکرائن کی جنگ تیل اور اجناس کی قیمتوں میں اضافہ کا باعث بنیں۔ اس وقت سری لنکا تیل اور اجناس کی درآمد کرنے کے قابل نہیں ہے جسکی وجہ سے ملک بدامنی کا شکار ہے۔

پاکستان بزنس کونسل نے بھی وزیر اعظم کو خط لکھا ہے جس میں انہوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام کو فوری بحال کیا جائے، شادی ہال اور شاپنگ سینٹر کو جلد بند کیا جائے تاکہ بجلی کی بچت کی جائے اور اگر ممکن ہو تو گاڑیوں کے لیے کوٹہ مقرر کیا جائے۔ گھر سے کام کرنے کی سہولت کو ذیادہ سے ذیادہ استعمال کیا جائے تاکہ گاڑیوں کا استعمال کم سے کم ہو اور دفتروں میں بھی ائیرکنڈشن کے استعمال میں کمی ہو۔ پاکستان کو نئے ایل این جی ٹرمینل بنانے چاہیے کیونکہ یہ ہماری بجلی اور صنعتی شعبوں کے لیے ایک سستا ایندھن ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو تمام غیر ضروری درآمدات کو کم کرنے کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔

اس کے علاوہ پاکستان کو صنعتی شعبہ کو ترقی دینے کے لیے بھرپور کوشش کرنی چاہیے۔ ہمیں اپنی صنعت کو زیادہ سے زیادہ سپورٹ کرنا چاہیے اور جو کچھ بھی مقامی طور پر پیدا کیا جا سکتا ہے اسے درآمد نہیں کرنا چاہیے۔ ہمیں اس بے یقینی کی فضا سے نکلنا ہوگا۔ یہ کوئی اچھا قدم نہیں کہ ہم ہر تھوڑے عرصے کے بعد اپنے دوستوں اور آئی ایم ایف سے پیسے مانگنا شروع کر دیتے ہیں اوراپنی معشیت کو ٹھیک کرنے کے لیے کچھ نہیں کرتے۔ یہ نہ تو ہماری معیشت کے لیے اچھا ہے اور نہ ملک کی خودمختاری کے لیےبہتر ہے۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستانیوں کی اکثریت مشکل زندگی گزار رہی ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ فوری طور پر ٹھوس قدم اٹھائے جائیں تا کہ اپنی معشیت کو اپنے کنٹرول میں رکھا جائے۔