یوکرائن پر حملہ کی قیمت تیسری دُنیا کے ممالک ادا کررہے ہیں
یہ تیسری دنیا کے ممالک ہیں جو دراصل یوکرین پر روس کی جارحیت کی قیمت چکا رہے ہیں۔ روس پر لگنے والیوں پابندیوں کا روس کو کتنا اثر ہوا ہے اسک تو کچھ پتا نہیں مگر ان پابندیوں کی وجہ سے سری لنکا، پاکستان اور ان جیسے کئ افریقی، ایشیا اور لاطینی امریکہ کے ممالک شدید مُشکلات کا شکار ہیں جسکی بنیادی وجہ خوراک اور تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں۔ جنگ سے پہلے تیل کی قیمت 90 ڈالر فی بیرل سے بھی نیچے تھی اب یہ 120 ڈالر فی بیرل ہے اور قیمتیں مسلسل اوپر کی جانب جا رہی ہیں۔ روس اور یوکرین دونوں اناج کے بڑے برآمد کنندہ تھے اور ان کی خوراک کی اشیاء کی مشترکہ برآمدات دنیا کی کل برآمدات کا 30 فیصد تھی۔ مغرب نے پابندیاں لگاتے ہوئے اپنے مفادات کا تو تحفظ کیا اور بعض یورپی ممالک کو روس سے تیل اور گیس خریدنے کی اجازت دے دی گئی۔ تاہم، تیسری دنیا کے ممالک کے لیے کوئی رعایت نہیں رکھی گئی۔ بین الاقوامی قوتوں نے سری لنکا کے لوگوں کے مسائل نظر نہیں آئے۔ یہ رجحان یقیناً دنیا کو دو گروہوں میں تقسیم کر دے گا۔ مغربی دنیا میں بھی حالات بہت اچھے نہیں ہیں اور لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا ہے۔ کھانے پینے کی اشیاء شیلفوں سے غائب ہونا شروع ہو گئی ہیں اور اب لوگ ان کو ذخیرہ کر رہے ہیں۔