ترکش لیرا کا بحران
ترکی کا لیرا بہت تیزی سے گر رہا ہے جسکی وجہ سے ترکی کی معشیت شدید مُشکلات کا شکار ہے۔ صرف اس سال میں ترکی کی کرنسی چالیس فیصد تک گر گئ ہے۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کے ۲۰۱۷ میں چار لیرا ایک امریکی ڈالر کے برابر تھے۔ جبکہ اب چودہ لیرا ایک امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اگرچہ ترکی کی کرنسی گرانے میں باہر کی قوتوں کا بھی ہاتھ ہے مگر اسمیں کچھ غلطیاں ترکی کی حکومت کی بھی ہیں جس کی وجہ سے حالات میں خرابی ہوئی۔ اگرچہ ترکی پچھلے چند سالوں مسے اپنے تجارتی خسارہ کو کم کرنے میں خاصی حد تک کامیاب رہا ہے- مگر ۲۰۱۸ میں حکومت نے ایک خاصی بڑی رقم کو فارن ریزرو سے نکال کر رئیل اسٹیٹ میں ڈال دیا جو کہ کرونہ کی وجہ سے پھنس گی ہے اور ترکی اس رقم پر جو منافع کمانا چاہتا تھا وہ تو درکنار بلکہ اصل رقم بھی نہیں نکل سکی۔ ترکی کے امریکا کے ساتھ تعلقات ٹرمپ دور میں ہی بگڑنا شروع ہو گے تھے۔ ٹرمپ نے ترکی کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ کردیا تھا جسکی وجہ سے ترکی کی برآمدات پر بھی فرق پڑا ہے۔ ابھی حال ہی میں ترکی کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈال دیا گیا تھا جس سے بھی ترکی کی کرنسی پر منفی اثرات پڑے ہیں۔ ۲۰۲۲ میں توقع کی جارہی ہے کے ترکی کو تجارت میں منافع ہو گا جس سے اس کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں اضافہ ہوگا۔ اسکے ساتھ ساتھ اگر کرونہ کی مزید لہر نہ آئی تو سیاحت کے شعبہ میں بھی بہتری کے واضح آثار ہیں اور ماہرین کا خیال ہے کے اس شعبہ سے ۳۰ ارب ڈالر کے لگ بھگ آمدنی حاصل ہو جائے گی۔ اگر ایسا ہوا تو ترکی اپنی کرنسی میں بہتری لانے میں کامیاب ہو جائیگا۔