BusinessLatest

اچھے اور معیاری ٹائیر کیسے خریدیں

ٹائر خریدنا ایک مشکل کام ہے ، خاص طور پر پاکستان میں جہاں بازار دھوکہ دہی سے بھرے پڑے ہیں۔ ایک عام آدمی اکثر اوقات زیادہ قیمت پر نامناسب ٹائر خرید لیتا ہے۔ درج ذیل معلومات آپ کو صیح ٹائیر خریدنے میں معاوں ہو سکتی ہیں۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ گاڑی کی تفصیلات کے مطابق ٹائر خریدیں جو کے عموماْ گاڑی کے دروازے کے اندی کی طرف لکھا ہوتا ہے۔ اس حد سے اوپر یا نیچے ہرگز نہیں جانا چاہیے۔ عام گاڑیوں کے رِم سائز عمومآً 12 سے 17 تک ہوتے ہیں اور جو بھی سائزگاڑی پر دیا گیا ہو ہمیں اسی پر قائم رہنا چاہیے۔ دوسری چیز ٹائر کی چوڑائی ہے یہاں بھی ایک رینج ہے اور ہمیں اس رینج کے اندر رہنا ہے۔ مثال کے طور پر ، اگر تجویز کردہ چوڑائی 165 سے 185 ہے تو ہم 165 ، 175 ، یا 185 چوڑائی کے ٹائر استعمال کر سکتے ہیں۔ اگرچہ ، 185 چوڑائی والے ٹائر پر بہتر گرفت ہوگی تاہم 165 چوڑائی والے ٹائر قدرے کم پیٹرول خرچ کرے گا۔

اگر آپ کو بجٹ کا کوئی مسئلہ نہیں ہے تو پھر کسی بھی برانڈ کے اعلی درجے کے ٹائر خرید سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ، اگر آپ کو اکثر لانگ ڈرائیو کرنی ہے تو بہتر ہوگا کہ اچھی کمپنی کا ٹائر خریدیں۔ تاہم ، اگر ڈرائیونگ زیادہ تر شہر کے اندر ہے تو اس سے کوئی ذیادہ فرق نہیں پڑے گا۔ کچھ چینی برانڈز ہیں جیسے سیلون ، جی ٹی ریڈیل ، یا لنگ لانگ جن کے ٹائر اچھے معیار کے ہیں اور یورپ ، یو ایس کینیڈا اور آسٹریلیا میں بھی اپنی مصنوعات فروخت کر رہے ہیں۔ معروف چینی برانڈز بے آواز ہیں ، ایندھن میں بھی بچت دیتے ہیں اور موڑ وغیرہ پر بہتر رہتے ہیں۔ اگرآپ چینی برانڈ خرید رہے ہیں تو بہتر ہے کہ اُسکے بارے میں کچھ معلومات اکھٹی کر لیں کیونکہ ہوسکتا ہے کچھ برانڈ چین میں بھی استعمال نہ ہوتے ہوں۔

ایک اور اہم چیز ٹائروں کا ٹریڈ ہے۔ پاکستان کے لیے سرمائی ٹائر یا آف روڈ ٹائر مناسب نہیں کی ہیں۔ ہمارے لیے سب سے بہترٹائرموسم گرما کے ٹائر یا ہر موسم کے ٹائر ہیں۔ ہر موسم کے ٹائر بھی بہتر ہوسکتے ہیں کیونکہ یہ ایندھن کےلیے بہترین ہیں۔ ہم بازاوقات بہت نرم ٹائر لے لیتے ہیں مگرایسے ٹائیرکچھ عرصے کے بعد سخت ٹائیر کی نسبت ذیادہ پنکچرہوتے ہیں۔

ہمیشہ قابل اعتماد ڈیلر سے ٹائر خریدیں تاکہ آپ صیح پروڈکٹ حاصل کر سکیں۔ تاہم ، اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں ہے کہ ٹائر کی تاریخیں ٹمپرڈ نہیں ہوتیں کیونکہ اکثر مقامی ڈسٹری بیوٹرز ہی تاریخ تبدیل کرواتے ہیں۔ باقی دنیا کی طرح پاکستان میں بھی عام خیال ہے کہ ایک سال کے بعد ٹائر سخت ہو جاتے ہیں اسلیے گاہک ایک سال سے زیادہ پرانے ٹائر خریدنے سے ہچکچاتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق ان ٹائروں کی شیلف لائف چھ سال ہوتی ہے۔ حال ہی میں ، دنیا کی معروف کمپنی نے نئے ٹائروں کے ساتھ تین سال پرانے ٹائروں کا موازنہ کیا اور ان ٹائروں کی کارکردگی اور نقل و حرکت میں کوئی فرق نہیں تھا۔ دونوں ٹائر ایندھن کے استعمال ، گرفت اور نقل و حرکت یکساں طور پر اچھے ثابت ہوئے۔ ان ٹائروں کی نرمی میں بھی کوئی فرق نہیں تھا۔

قیمتوں کی تصدیق انٹرنیٹ سے کر لینی چاہیے۔ کچھ ویب سائٹیں ہیں جہاں سے قیمتوں کا پتا چل جاتا ہے جس سے قیمتوں کے بارے میں اندازہ ہو جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے