BusinessFeatured

ٹیکنالوجی کے شعبے میں ملازمتوں کے سکڑتے ہوئے مواقع

ٹیکنالوجی کا شعبہ، جو کبھی نوجوان گریجویٹس اور تجربہ کار پیشہ ور افراد کے لیے ایک سنہری کرئیر سمجھا جاتا تھا، اب شدید مندی کا شکار ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں ایک تشویشناک رجحان سامنے آیا ہے جس میں بڑے پیمانے پر برطرفیاں، ٹیک کمپنیوں کے شیئر کی قیمتوں میں گراوٹ، اور نئی اسٹارٹ اپ کمپنیوں کا بند ہونا۔ جو شعبہ کبھی جدت اور خوشحالی کی علامت تھا، اب حقیقت کی سختیوں کا سامنا کر رہا ہے جس نے کئی نوجوان پیشہ ور افراد کو روزگار کے مواقع کے لیے تگ و دو میں مبتلا کر دیا ہے۔

امریکی ٹیکنالوجی کے شعبے میں برطرفیاں اب معمول بن چکی ہیں، اور کچھ بڑی کمپنیوں جیسا کے میٹا، گوگل، ایمیزون اور مائیکروسافٹ نے بڑے پیمانے پر اپنے ملازمین کو فارغ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ رجحان سست ہوتی ہوئی ترقی اور بڑھتے ہوئے اخراجات کو کنٹرول کرنے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے- اس نے ہزاروں افراد کو بے روزگار کر دیا ہے۔ 2023 میں، Layoffs.fyi کی رپورٹ کے مطابق، 230,000 سے زیادہ ٹیک ورکرز اپنی ملازمتیں کھو بیٹھے اور یہ سلسلہ 2024 میں بھی جاری ہے۔

پہلے ٹیکنالوجی کی لہر نے ٹیکنالوجی کی مانگ کو بڑھا دیا تھا، جس کی وجہ سے کمپنیوں نے بڑی تعداد میں ملازمین بھرتی کیے۔ لیکن جب دنیا معمول پر آئی تو مانگ میں کمی ہوئی اور نتیجتاً کمپنیاں اپنی افرادی قوت میں کمی کرنے پر مجبور ہو گئیں۔ اس کے علاوہ، مصنوعی ذہانت (AI) اور آٹومیشن نے بھی کئی روایتی ملازمتوں کو غیر ضروری بنا دیا ہے۔

مالیاتی منڈیوں نے بھی ٹیک انڈسٹری سے منہ موڑ لیا ہے۔ وہ کمپنیاں جن کے شیئرز کی قیمتیں ایک وقت میں آسمان کو چھو رہی تھیں، اب ان میں زبردست کمی آ رہی ہے، کیونکہ سرمایہ کار اب ان کمپنیوں کی اونچی قدروں اور غیر پائیدار ترقی کے ماڈلز سے محتاط ہو گئے ہیں۔ مثال کے طور پر، زوم، نیٹ فلکس اور پیلوٹن جیسی کمپنیاں جو عروج کے دوران بلندیوں پر تھیں، اب اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ ایلون مسک کی کمپنی ایکس (ٹوئیٹر) کے حصص ستر فیصد قدر کھو چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ اسٹارٹ اپس بھی مشکلات کا شکار ہیں۔ سرمایہ کار اب زیادہ محتاط ہو چکے ہیں، اور بہت سی نئی کمپنیوں کو فنڈنگ حاصل کرنے میں دشواری پیش آ رہی ہے۔ نتیجتاً، یا تو یہ کمپنیاں بند ہو رہی ہیں یا انہیں دوسری کمپنیوں میں ضم ہونا پڑ رہا ہے۔

نوجوان گریجویٹس اور نئے پیشہ ور افراد پر اس بحران کا گہرا اثر پڑا ہے۔ وہ افراد جنہوں نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں کیریئر بنانے کی امید میں تعلیم حاصل کی تھی، اب ایک بھرے ہوئے بازار میں کام ڈھونڈنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ مقابلہ سخت ہو گیا ہے اور ابتدائی سطح کی ملازمتوں کے لیے بھی تجربے کی ضرورت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے نئے گریجویٹس کے لیے روزگار کے مواقع سکڑتے جا رہے ہیں۔ کوڈنگ بوٹ کیمپس اور یونیورسٹی پروگرامز جنہوں نے اپنے گریجویٹس کو اچھی ملازمتوں کی یقین دہانی کرائی تھی، اب خود کو ایک ایسی مارکیٹ میں دیکھ رہے ہیں جہاں ہزاروں تجربہ کار پروفیشنلز، جنہوں نے بڑی کمپنیوں سے برطرفی کا سامنا کیا ہے، نئی ملازمتوں کے لیے انہی نئے گریجویٹس کے ساتھ مقابلہ کر رہے ہیں۔

پروگرامنگ اور سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کی مہارتیں پہلے سے ہی بہت مانگ میں تھیں، لیکن اب مصنوعی ذہانت (AI) کا اضافہ اس شعبے میں مزید پیچیدگیاں لا رہا ہے۔ AI نہ صرف کوڈنگ کے کام کو خودکار بنا رہا ہے، بلکہ کوڈ کی نگرانی اور جانچ بھی کر رہا ہے، جس سے کئی جونیئر سطح کے پروگرامرز کی ضرورت ختم ہوتی جا رہی ہے۔ کمپنیاں اب AI کوڈنگ ٹولز کا استعمال کر رہی ہیں تاکہ کوڈ کو تیزی سے لکھا اور بہتر بنایا جا سکے، جس کا مطلب یہ ہے کہ روایتی پروگرامرز کی ضرورت کم ہو رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، AI پر کام کرنے والے شعبوں میں مہارت رکھنے والے ماہرین کی مانگ بڑھ رہی ہے، جیسے مشین لرننگ اور ڈیٹا سائنس۔

نئے پروگرامرز کو اب نہ صرف روایتی کوڈنگ زبانوں میں مہارت حاصل کرنی ہے، بلکہ جدید ٹیکنالوجیز میں بھی مہارت حاصل کرنی ہوگی تاکہ وہ مارکیٹ میں رہ سکیں۔ جو لوگ مسلسل اپنی مہارتوں کو بہتر نہیں کررہے، وہ خود کو ایک مشکل صورتحال میں پائیں گے۔ اگرچہ ٹیکنالوجی کا شعبہ ختم نہیں ہوا، لیکن یہ بات واضح ہے کہ اس کی نوعیت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے۔ نوجوان گریجویٹس اور ملازمت کے متلاشی افراد کے لیے ضروری ہے کہ وہ خود کو نئی ٹیکنالوجیز سے ہم آہنگ کریں۔ مصنوعی ذہانت، سائبر سیکیورٹی، اور بلاک چین جیسے شعبے ابھی بھی ترقی کر رہے ہیں اور ان میں مواقع موجود ہیں۔ اس کے علاوہ، مسئلہ کو حل کرنے، تنقیدی سوچ، اور پروجیکٹ مینجمنٹ جیسی سافٹ اسکلز بھی امیدواروں کونمایاں بنا سکتی ہیں۔

آخر میں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ٹیکنالوجی کا شعبہ، جو کبھی ترقی اور مواقع کی علامت تھا، آج کل نئے چیلنجوں کا سامنا کر رہا ہے۔ برطرفیاں، مالی عدم استحکام، اور بڑھتے ہوئے مقابلے نے اس شعبے کو ایک مشکل جگہ بنا دیا ہے۔ تاہم، جو لوگ ان چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنی مہارتوں کو اپ ڈیٹ کرتے ہیں اور نئی ٹیکنالوجیز کو اپناتے ہیں، ان کے لیے ابھی بھی مواقع موجود ہیں۔ بہرحال نئے آنے والوں کو سوچ کر اور پلاننک کے ساتھ اس شعبہ میں قدم رکھنا چاہیے۔