FeaturedPakistan

آئی ایم ایف کے بغیر پاکستان کی معاشیت

آئی ایم ایف سے قسط ملنے کے آثار ختم ہوچکے ہیں۔ آئی ایم ایف کا پروگرام 30 جون کو ویسے ہی ختم ہو رہا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آئی ایم ایف جان بوجھ کر قسط جاری کرنے میں تاخیری حربے استعمال کرتا رہا ہے۔ پچھلے آٹھ نو ماہ میں آئی ایم ایف نے ایک کے بعد ایک شرط  رکھی مگر کسی جگہ بھی نرمی نہیں دکھائی۔ آئی ایم ایف کے نمائندے کا بیان کے پاکستان میں آئین کی پاسداری کی جائے  حیران کُن تھا۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے پاکستان کو جان بوجھ کر ڈیفالٹ کروانے کی کوشش کی جا رہی  ہے۔ اب آئی ایم ایف کی طرف سے بیان جاری کیا گیا ہے۔ کہ قیمت کو مارکیٹ کے مطابق ایڈجسٹ ہونے دیا جائے۔ اس وقت انٹر بنک  میں ڈالر کی قیمت 286 کے قریب ہے۔ جب کہ اوپن مارکیٹ میں اس کی قیمت 315 سے 320 کے درمیان ہے ۔ اگر آئی ایم ایف قسط بروقت جاری کر دیتا تو ڈالر کبھی بھی 250 روپے سے اوپر نہ جاتا ۔ پچھلے  ایک سال سے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی خبریں پھیلائی جا رہی ہیں مگر نہ صرف پاکستان نے تمام ادائیگیاں وقت پر کی ہیں مگر مستقبل قریب میں بھی پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خطر ہ نہیں۔ حکومت نے تجارت میں خسارے کو بڑے پیمانے پر کم کرنے کے وجہ سے پاکستان کی مالی معاملات پچھلے سال کی نسبت خاصے بہتر ہیں۔ مگر پاکستان  کو قرضے کی مد میں 20 سے 25 ارب سالانہ ادا کرنےہیں اور یہ ہی پاکستان کے لیے بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ مگر ہر سال کئی ممالک اور ادارے پاکستان اس قرض کو ری شیڈول کر دیتے ہیں۔ اُمید ہے کہ عائشہ غوث پاشا کے بیان کے مطابق پاکستان کے پاس متبادل ذرائع موجود ہیں اور پاکستان ڈیفالٹ سے بچ جائیگا۔