اگر ایسا ہو جائے تو پاکستان کی معشیت کیسی ہو گی؟
اسوقت پاکستان کی معشیت انتہائی خراب حالت سے گُزر رہی ہے۔ ویسے تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ملک کی معشیت ہمیشہ ہی تباہ حالی کا شکار رہی ہے۔ پاکستان میں جس طرح کا معاشی نظام چل رہا ہے اسطرح تو کبھی بھی ترقی حاصل نہیں کی جاسکتی۔ بلکہ اگر یہ کہا جائے کے ان ہی خرابیوں کی وجہ سے ملک آج اس معاشی بُحران کا شکار ہے تو یہ غلط نہیں ہے۔ جن ممالک نے پچھلے تیس چالیس سالوں میں اپنی معشیت کو مضبوط کیا ہے انھوں نے ایک ایسا نطام تشکیل دیا جو سرمایہ دارکے لیے آئیڈیل تھا۔ بدقسسمتی سے پاکستان بہت سے مسائل کا شکار ہے۔ اگر ہم ان مسائل کو حل کرلیں تو پاکستان بھی سرمایہ داروں کو متوجہ کرکے معاشی طور پر ایک مختلف ملک ہوسکتا ہے۔
- اگر پاکستان افغانستان، ایران اور دوسرے مملک سے اسمگلنگ روک دی جائے تو پاکستان تقریباً تین سے پانچ ارب ڈالر آسانی سے بچا سکتا ہے۔
- اگر ہم منی لانڈرنگ کو روک لیں جو کہ پانچ سے دس بلین ڈالر کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ یہ منی لانڈرنگ انڈرانوائنسنگ اور اوورانوائنسنگ کے ذریعہ پیسہ باہر بھیچ دیا جاتا ہے۔
- اگر ہم ٹیکس چوری کو روک لیں اور تمام اہل افراد کو ٹیکس نیٹ میں لے آئیں۔ اسوقت پاکستان میں سب سے کم ٹیکس دینے کی شرح ہے جو صرف پانچ فیصد ہے۔ پاکستان ٹیکس نظام کو تبدیل کردیا چاہیے۔ ایف بی آر کو ختم کرکے کوئی بہتر نظام لگانا چاہیے۔ پاکستان میں ٹیکس کا تناسب دنیا میں سب سے کم ہے۔ تاجروں اور بڑے کسانوں کی ستر فیصد آبادی ٹیکس سے مستثنیٰ ہے۔ تنخواہ دار طبقہ سب سے زیادہ دکھی ہے جس نے ہر چیز پر انکم ٹیکس کے ساتھ سیلز ٹیکس بھی ادا کیا۔ وہ غریب جو دو وقت کا کھانا نہیں کھا سکتا وہ ہر پروڈکٹ پر ٹیکس لگا رہا ہے۔ جہاں بڑے تاجر اور تاجر کوئی ٹیکس نہیں دے رہے ہیں۔ معیشت کو ڈیجیٹل کر کے اسے تبدیل کرنا ہو گا۔
- اگر ہم اپنے توانائی کے شعبے کو ٹھیک کر لیں جس کی وجہ سے حکومت کو ہر سال اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔ اسکے لیے لائن لاسز اور بجلی چوری بند کی جائے۔
- اگر ہم تمام مہنگے آئی پی پیز سے چھٹکارا حاصل کر سکتے ہیں خاص طور پر وہ بجلی گھر جو پٹرول پر درآمد شدہ گیس اور کوئلہ پر چل رہے ہیں۔ پاکستان ہر سال اربوں ڈالر ادا کر رہا ہے اور ہمارا ایندھن کا درآمدی بل اٹھارہ ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ ان مہنگے بجلی گھروں کو یا تو خرید کربند کر دینا چاہیے یا جب ان کا معاہدہ ختم ہو جائے تو اسمیں مزید توسیع نہ دی جائے۔ پاکستان کو بجلی گھروں کو مقامی کوئلے اور گیس پر تبدیل کرنا چاہیے۔
- اگر ہم اپنے زرعی شعبوں میں موجود مافیا کو ختم کر دیں جو کھاد، بیج، کیڑے مار ادویات ہیں۔ ان مصنوعات میں ملاوٹ اور بلیک مارکیٹ کو ختم کر دیا جائے۔ ان آڑھتیوں اور ایجینٹون کو ختم کریں جو کسانوں کو لوٹ کر منافع کا بڑا حصہ لے رہے ہیں۔ ہمیں ان تمام درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان کو روکنا ہوگا جو اپنے ذاتی فائدے کے لیے اناج کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کر رہے ہیں جس سے کسانوں اور قوم دونوں کا ہمیشہ نقصان ہوتا ہے۔
- اگر ہم ان تمام پبلک سیکٹر کمرشل کارپوریشنوں سے چھٹکارا حاصل کر لیں جو پاکستان کو ہر سال تقریباً 700 ارب روپے کا بھاری نقصان پہنچا رہیں ہیں۔ ان پبلک کارپوریشن کی تعداد 24 کے قریب بتائی جاتی ہے۔ ان کارپوریشنوں کی فوراً نجکاری کی جائے، صوبوں کے حوالے کر دیا جائے یا بند کر دیا جائے۔
- اگر پاکستان کو افسر شاہی کو ختم کرنا چاہیے اور حقیقی طور پر ون ونڈو آپریشن کردیں۔
- پاکستان کو تمام دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کو بلا تفریق ختم کر دینا چاہیے۔
- پاکستان صنعتی شعبے کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان کرے۔ یہاں پر جنگی بنیادوں پر کام کرنا چاہیے۔ اگر پاکستان میں ایسا کر دیا جاتا ہے تو حالات بہتر ہو جائیں گے۔
- پاکستان کو اپنے روپے کی قدر مارکیٹ کے مطابق بڑھانی چاہیے جو کہ ایک ڈالر کے لیے 220 ہے۔ یہ اندرونی اور بیرونی قوتوں کے تجزیے کے مطابق ہے۔
- ٹیکس سے متعلق 2700 ارب روپے کے مقدمات کے سٹے آرڈر پر عدالتوں کو فیصلے کرنے ہیں۔ عدلیہ کے بعض فیصلوں سے ملک کوخاصہ نقصان ہوا ہے۔ ان میں ریکوڈک اور سٹیل مل نمایاں ہیں۔
اگر ایسا ہو جائے تو ہماری معیشت بالکل مختلف ہو جائے گی۔ مگر بدقسمتی سے ہم پچھلے پچاس سال سے ایک گول چکر میں گھوم رہے ہیں اسلیے کہیں بھی پہنچ نہیں پا رہے۔ بہرحال اب بھی وقت ہے کے ملک کی معشیت کو صیح رُخ پر ڈال کر ان مسائل کو حل کیا جائے۔ اسمیں کوئی شک نہیں کے پچھلے دو سالوں میں جو فیصلے کیے گے ہیں اُن سے ملکی معشیت میں بہتری آئی ہے مگر خُوشحالی کے لیے اس تسلسل کو جاری کرنے کی ضرورت ہے۔