مختلف ملکوں میں ہونے والے چند اہم انتخابات اور ان کے معاشیت پر اثرات
اِس سال دُنیا میں چند اہم الیکشن ہونے جارہے ہیں۔ ان میں ایک بھارت ہے جہاں الیکشن جاری ہیں اور ان کے نتائج 4 جون کو متوقع ہیں۔ جنوبی افریقہ کے الیکشن 29 مئی کو ہوں گے۔ یورپی یونین کے الیکشن 4 سے 6 جون کے درمیان ہوں گے اور سب سے ہم الیکشن امریکہ میں نومبر کے پہلے ہفتے میں ہوں گے۔ یہ الیکشن اپنے اپنے ملک کی سیاست کے لیئے تو اہم ہیں ہی مگر یہ دُنیا کے معاشی حالات پر بھی بہت بڑی تبدیلی لائیں گے۔
بھارت میں مودی کے جیتنے کے امکانات شروع سے ہی روشن تھے مگر اب بعض مبصر خیال ظاہر کررہے ہیں کہ شائد بی جے پی اتنی مضبوط جماعت کے طور پر سامنے نہ آئے بلکہ بعض کے خیال میں کوئی اپ سیٹ بھی ہوسکتا ہے۔ موڈی حکومت مغرب کے بہت قریب رہی ہے مگر اب ایسا محسوس ہوتا ہےکہ ان تعلقات میں تناؤ آ گیا ہے۔ مودی حکومت کا ایران کے ساتھ اِس موقع پر معاہدہ مغر ب کو ایک قسم کا انتباہ ہے کہ ہمارے پاس اور ابھی راستے ہیں۔
جنوبی افریقہ میں بھی جولیس میلما کی اکنومک فریڈم پارٹی پارٹی نوجوانوں میں خاصی مقبولیت حاصل کر رہی ہے اس کا جھکاوُ کمیونزم کی جانب ہے اور یہ پارٹی تشدد کے ذریعہ سیام فام لوگوں کو ان کے حقوق دلوانے پر یقین رکھتی ہے۔ یہ جماعت سیاہ فام لوگوں کی حالت زار بہتر نہ ہونے کی وجہ سفید فام باشندوں کی معیشت پر مکمل اجارہ داری کو قرار دیتی ہے اور اس ضمن میں شدت پسندی کو جائز قرار دیتی ہے۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ اِس دفعہ یہ جماعت خاطر خواہ اکثریت حاصل کرسکتی ہے۔
یورپی یونین میں بھی اس دفعہ خاصی تبدیلی آنے کی توقع ہے۔ کئی ممالک یوکرائن جنگ سے بیزار ہیں اور معاشی صورتحال سے خاصے پریشان ہیں۔ یوکرائن کی جنگ نے یورپ کے لیئے شدید مسائل پیدا کر دیئے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کے یورپ کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تیسری جنگ عظیم کی طرف دھکیلا جارہا ہے۔ معاشی طور پر بھی یورپ کی معیشت پہلے ہی دباؤ کا شکار تھی اب حالات پہلے سے کہیں گھمبیر ہو گئے ہیں۔
برطانیہ میں گو کہ الیکشن ابھی دور ہیں مگر رشی سوناک کی حکومت کی مقبولیت انتہائی کم ہو گئی ہے اور اگلے الیکشن میں اِس کی پارٹی کا جیتنا مشکل ہے۔ معاشی مبصر اب اِس خدشہ کا اظہاربھی کر رہے ہیں کہ برطانیہ کو ایک ترقی پذیر ملک کی طرح ضروری اشیاء اور ادویات کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔
سب سے اہم الیکشن امریکہ کے ہوں گے جہان بائیڈن بمقابلہ ٹرمپ ہوں گے۔ اگر ٹرمپ برسر اقتدار آتے ہین تو دُنیا کا نقشہ ہی بدل جائے گا اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو بائیڈن کی یہی پالیسی چلتی رہے گی۔ بہرحال اس سے پہلے کبھی امریکہ کے الیکشن میں اتنی شدت نہیں دیکھی گئی۔