مصنوعی ذہانت کے پروگرام چیٹ جی بی ٹی نے ٹیکنالوجی کی دُنیا میں ہلچل مچا دی
چیٹ جی پی ٹی(ChatGPT) نے کمپیوٹر کی دنیا میں تہلکا مچا دیا ہے۔ یہ مصنوعی ذہانت کا پہلا پلیٹ فارم ہے جس میں عام انسان کو بھی رسائی ہے۔ چیٹ جی پی ٹی کی مقبولیت کا اندازہ اِ س سے لگایا جاتا ہے کہ نومبر 2022 میں شروع ہونے سے اَب تک اِس کے حصص صفر سے 29 ارب ڈالر تک بڑھ گئے ہیں۔ چیٹ کے اوپر ایک وقت میں محدود تعداد میں ہی لوگوں کو رسائی مل سکتی ہے۔ اس لیئے اکثر اوقات اس پروگرام کو چلانے کے لیے خاصی دیر تک انتظار کرنا پڑتا ہے اور جب کوئی جگہ خالی ہوتی ہے تو آپ اِ س پر کام کر سکتے ہیں۔
چیٹ جی پی ٹی ایک انسان کی طرح آپ سے بات چیت کرتا ہے جو کہ لکھنے کے ذریعے ہی ہوتی ہے۔ آپ اپنے مسئلے سے اِ س کو آگا ہ کرتے ہیں اور وہ ان کا حل بتاتا ہے۔ یہ آپ کو لطیفے بھی بتاتا ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کا دوسرا بڑا استعمال ہے کہ یہ ریسرچ کر کے آپ کو دیتا ہے- مثلاً اگر کوئی طالب علم مضمون لکھنا چاہ رہا ہے یا کوئی صحافی کوئی کالم لکھنا چاہ رہا ہے یا کوئی تھیسز پر کام کررہا ہے تو آپ اسکو عنوان بتا دیں اور ساتھ ہی چیٹ جی پی ٹی کو بتا دیں کے اِس کو اتنے الفاظ پر مشتمل مواد چاہیے اور چیٹ اتنا بڑا مضمون لکھ کر دے گا۔ مثال کے طور پر اگر آپ اِسے یوکرائن اور روس کی جنگ پر 300 الفاظ کا مضمون لکھنے کو کہیں گے تو وہ آپ کو منٹوں میں یہ مضمون لکھ دے گا۔
چیٹ جی پی ٹی کمپیوٹرکی لینگویج میں پروگرام بھی لکھ سکتا ہے۔ آپ اِسکو جو پروگرام بھی کہیں گے اُسکی تفصیل دے دیں اور وہ اِسکی کوڈنگ کر کے آپ کو دے دے گا۔ اور اِسکو ٹیسٹ بھی کر دے گا۔
چیٹ جی پی ٹی حساب کے سوال بھی حل کرنے کی صلاحیت رکتھا ہے۔ مشکل سے مشکل سوال بھی یہ چند منٹوں میں حل کر دے گا۔
ایلون مسک نے اپنے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی جوہری ہتھیاروں سے بھی خطرنا ک اور تباہ کن ہو گی۔ ماہرین خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ جہاں چیٹ جی پی ٹی بہت سے کام آسان کر دے گا وہاں بہت سے مسائل کا پیشِ خیمہ بھی ہوگا۔
جب لوگ اپنے مسئلے کے حل کے لیے چیٹ جی پی ٹی سے رجوع کریں گے تو اس سے انسان مزید ایک دوسرے سےدور ہو جائے گا۔ اِسی طرح جب مضمون، کالم نویسی اور ریسرچ کے لئیے لوگ چیٹ سے بہت حد تک مدد لے لیں گے تو ان کی قابلیت میں ضروری فرق آئے گا ۔ اِسی طرح طالب علم کو بھی محنت کرنے کی ضرورت نہیں اور وہ اچھے سے اچھا مضمون منٹوں میں لکھوا سکتاہے۔ اب اس خدشہ کا بھی اظہارکیا جارہا ہے کہ ویب کے چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے کسی ٹھوس تحقیق کے بغیر بے تحاشہ مزید مواد ڈال دیا جائے گا جو کہ انٹرنیٹ کی ساکھ کو متاثر کرے گا۔