Latest

پی پی پی کا نجکاری کی پالیسی سے اختلاف

پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک بار پھر پی آئی اے اورسٹیل مل کو نجی شعبہ میں دینے کی مخالفت کی ہے۔ یہ ادارے وفاقی گورنمنٹ کے وسائل پر بہت بڑا بوجھ ہیں۔ حکومتی کارپوریشنوں کو ہر سال جو اربوں روپے کا نقصان اُٹھانا پڑتا ہے اُس کو وفاقی حکومت کو پُورا کرنا پڑتا ہے۔ ماضی میں ان سرکاری اداروں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کے دعوی اور کوششیں کئی بار ہو چُکی ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی بھی اپنے دور حکومیت میں میں ان کا نقصان ختم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان کارپوریشنوں کا مجموعی سالانہ خسارہ سات سو ارب روپے کے لگ بھگ ہے۔ پی آئی اے ، سٹیل مل کے علاوہ بجلی کی ترسیل کرنے والے ادارے بھی وفاقی حکومت کے لیئے مسئلہ بنے ہوئے ہیں۔ ماضی کے تجربے کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کسی بھی قسم کی اُمید لگانا کہ یہ ادارے منافع میں چلے جائیں گے غیر منطقی ہے۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ ان کی نجکاری کی جائے۔ اگر سٹیل مل کی ملکیت کے اوپر کوئی تنازعہ ہے تو اِس کو طے کیا جائے ۔ حکومت جن ادارون کی نجکاری کر سکتی ہے اِس کو نجی شعبہ کے حوالے کر دینا چاہیئے۔  ایسے ادارے جن کے بارے میں صوبوں سے معاملات طے نہیں ہوتے تو ان کو صوبوں کے حوالے کر دینا چاہیےجیسا کہ سٹیل مل اور بجلی کی ترسیل کے ادارے ہیں۔ اگر حکومت کسی ادارے کی نجکاری کرنے میں ناکام رہتی ہے تو وہ اِ س  ادارے کو پرائیوٹ پبلک پارٹنر شپ پر چلائے تاکہ سیاسی بنیادوں پر بھرتیوں سے اِن اداروں کو نقصان نہ پہنچے۔