حکومت کی 38 اشیاء کی درآمد پر مکمل پابندی
حکومت نے 38 غیر ضروری اشیاء کی درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے۔ نئی حکومت کے آنے کے بعد تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے یہ حکومت کا پہلا بڑا قدم ہے۔
جن اشیاء پر پابندی لگائی گئی ہے وہ ہیں موبائل فونز، گھریلو الیکڑانکس کا سامان، پھل اور خشک میوہ جات، کراکری، ذائی استعمال کے ہتھیار اور گولہ بارود، جوتے، فانوس اور لائٹنگ (سوائے انرجی سیور کے)، ہیڈ فون اور لاؤڈ سپیکر، چٹنی اور کیچپ، دروازے اور کھڑکیوں کے فریم، سفری بیگ اور سوٹ کیسز، سینیٹری کا سامان، مچھلی (فروزن بھی)، قالین، فروزن پھل، ٹشو پیپر، فرنیچر، شیمپو، آٹوموبائل، بسکٹ، لگژری گدے اور سلیپنگ بیگ، جام اور جیلی، کارن فلیکس، باتھ روم کا سامان / بیت الخلاء، ہیٹر/ بلورز، دھوپ کی عینکیں، پانی، فروزن گوشت، جوس، پاستا، آئس کریم، سگریٹ، شیونگ کا سامان، چمڑے کے لگژری ملبوسات، موسیقی کے آلات، سیلون کی اشیاء جیسے ہیئر ڈرائر وغیرہ، اور چاکلیٹ۔
اگرچہ یہ خسارے کو کم کرنے کی جانب ایک مثبت کوشش ہے لیکن ہمارہ تجارتی خسارے کا مسئلہ بہت گھمبیر ہے۔ ان پابندیوں سے ہمارے بجٹ میں صرف 6 ارب ڈالر کی کمی ہو گی جبکہ اس سال تجارتی خسارہ پچاس ارب سے زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ اس صورتحال میں حکومت کے سامنے ایک بہت بڑا پہاڑ کھڑا ہے جبکہ وقت بہت تیزی سے ختم ہو رہا ہے اور ہمیں چند ہفتوں میں سری لنکا جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔