حکومت کا پی آئی کو بیچنے میں ناکامی، کے پی کے کی حکومت کی دلچسپی، اور پنجاب حکومت کا نئی ائیرلائن کا عندیہ
پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے خسارے، قرضے اور ایک ناایل انتطامیہ کی وجہ سے کوئی بھی اس کو خریدنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔ پی آئی اے طویل عرصے سے مختلف مشکلات کا شکار رہی ہے، جس کی بنیادی وجوہات مالی بد انتظامی، سیاسی مداخلت، اور پرانے جہاز ہیں جن میں سے آدھے جہاز استعمال بھی نہیں ہورہے۔ کبھی ایشیا کی ایک ممتاز ایئر لائن ہونے کے باوجود، پی آئی اے کے مسائل وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتے گئے، جن میں آپریشنل ناکامی، کرپشن، اور ناقابل برداشت قرضہ شامل ہیں جس کی وجہ سے یہ منافع بخش نہیں رہی۔ حکومت کی بار بار مالی مدد سے ایئر لائن کو چلایا تو گیا، لیکن اس کے بنیادی مسائل کا حل نہیں نکالا جا سکا اور پی آئی اے مسلسل خسارے میں ہے۔ اسکا پچھلے سال کا خسارہ پچہتر ارب روپے کا تھا۔ اس کے علاوہ، ملازمین کی یونینز اور انتہائی اضافی عملے نے اخراجات میں کمی کی کوششوں کو مزید مشکل بنا دیا ہے، جبکہ حفاظت اور سروس کے معیار میں کمی نے عالمی سطح پر پی آئی اے کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ اسی وجہ سے نجی سرمایہ کار اس ایئر لائن میں دلچسپی نہیں رکھتے کیونکہ اس میں سرمایہ کاری کرنے سے انہیں بڑے پیمانے پر قرض، بیوروکریسی کی مشکلات، اور خراب شہرت کا سامنا کرنا پڑے گا جس کے لیے وسیع اصلاحات درکار ہوں گی جو کہ موجودہ حالات میں ممکن نہیں۔
اب کے پی کے کی حکومت نے پی آئی اے خریدنے کے لیے وفاق کو خط لکھا ہے۔ اگر کے پی کے کی حکومت سمجھتی ہے کے وہ پی آئی کو ٹھیک کرسکتی ہے تو وفاقی حکومت کو بلکل بھی دیر نہیں کرنی چاہیے اور فوری طور پر پی آئی اے کے پی کے کے حوالے کر دینی چاہیے۔ ماضی میں سندھ حکومت نے بھی پی آئی اے میں دلچسپی دکھائی تھی مگر سیاسی وجوہات کی بنا پرنہیں خریدی۔ چونکہ پی آئی اے کا مرکزی دفتر اور ذیادہ ترعملہ کراچی میں ہے اسلیے یہ خاصہ بہتر ہوتا۔ بہرحال وفاقی حکومت کو مزید سوچ بچار نہیں کرنی چاہیے اور یہ ائیرلائن فوراً کے پی کے حوالے کر دینی چاہیے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے ایک نئی ایئرلائن کے آغاز کا عندیہ ایک اچھی حکمت عملی ہو گی جو ہوائی سفر میں صحت مند مقابلے کو فروغ دے گا اور بہتر سروس فراہم کرے گا۔ اس ایئر لائن کی کامیابی کے لیے پیشہ ورانہ انتظامیہ، جدید اور محفوظ طیارے، بہترین سروس اور معقول کرایےکا اہتمام ضروری ہے۔ "ائر پنجاب” عوامی خدمت پر توجہ دے کر نہ صرف پنجاب بلکہ پورے پاکستان کے لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر صحیح حکمت عملی اور معیار کو برقرار رکھا گیا تو یہ ایئر لائن پاکستان کی ترقی اور عالمی سطح پر مثبت امیج کے لیے ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔، لیکن اس کی کامیابی کے لیے اچھی منصوبہ بندی، اچھی شراکت داری اور مالی نظم و ضبط بہت ضروری ہوگا۔ دُنیا میں جیٹ بلیو اور ساؤتھ ویسٹ ایئر لائنز جیسی چند نئی ایئر لائنز نے اچھی سروس اور کم لاگت پر مبنی حکمت عملی کے ساتھ کامیابی سے کام کررہی ہیں۔ کم لاگت ایئر لائنز جیسے انڈیگو انڈیا اور ایئر ایشیا ملائیشیا بھی کامیابی سے کاروبار کر رہی ہیں۔ ان کا کامیابی کا راز یہ ہے کہ وہ کم لاگت والے ماڈل کو اپناتے ہیں، جیسے ایک ہی طرز کے ہوائی جہاز کا استعمال تاکہ دیکھ بھال میں آسانی رہے، اور مسافروں کی نشستوں کا مکمل استعمال ممکن ہو۔ پنجاب حکومت کو اس سمت میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔