LatestLiving

پاکستان میں ایس یو وی کا بڑھتا ہوا رجحان

یقیناً، پاکستان میں SUVs کی مقبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور اس کی کئی وجوہات ہیں جو نہ صرف عملی طور پر اہم ہیں بلکہ پاکستانی معاشرتی رویوں کی بھی عکاسی کرتی ہیں۔ ہمارے معاشرے میں گاڑی صرف سفر کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک سماجی علامت بھی سمجھی جاتی ہے۔ لوگ اکثر اپنی گاڑی کو اپنی حیثیت، مرتبے اور وقار کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔ اسی وجہ سے SUV گاڑیوں کو زیادہ وقعت دی جاتی ہے کیونکہ وہ بڑی، اونچی، اور زیادہ پرکشش دکھائی دیتی ہیں۔ پاکستانی معاشرے میں، جہاں نمود و نمائش اور بڑائی دکھانے کا رجحان عام ہے، SUV ایک طاقت، حیثیت اور شوق کی علامت بن چکی ہے۔

SUV گاڑیاں صرف ظاہری شان و شوکت تک محدود نہیں بلکہ عملی لحاظ سے بھی زیادہ آرام دہ ہوتی ہیں۔ ان میں بیٹھنے کی جگہ زیادہ وسیع ہوتی ہے، سیٹیں زیادہ اونچی اور آرام دہ ہوتی ہیں، اور طویل سفر پر جسمانی تھکن کم محسوس ہوتی ہے۔ خاص طور پر وہ خاندان جنہیں طویل فاصلے طے کرنے ہوتے ہیں یا جن کے بچے ساتھ سفر کرتے ہیں، ان کے لیے SUV ایک بہتر انتخاب بن جاتی ہے۔ اس کے علاوہ SUV گاڑیاں سیکیورٹی کے لحاظ سے بھی بہتر سمجھی جاتی ہیں۔ ان کی باڈی مضبوط ہوتی ہے، حادثے کی صورت میں تحفظ کا امکان زیادہ ہوتا ہے، اور جدید ماڈلز میں ایئر بیگز اور دیگر حفاظتی سہولیات بھی شامل ہوتی ہیں۔

پاکستان کی سڑکوں کی حالت خاص طور پر شہروں سے باہر کی بات کی جائے تو ایسی ہے جہاں SUV کا استعمال نہایت موزوں سمجھا جاتا ہے۔ دیہی علاقوں، پہاڑی راستوں، اور غیر ہموار سڑکوں پر SUV کی گراؤنڈ کلیئرنس اور سسپنشن سسٹم نہایت فائدہ مند ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے ہر علاقے میں بے تحاشہ اسپیڈ بریکرز پائے جاتے ہیں جو کہ ایک عام سیڈان گاڑی کی باڈی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ SUV کی اونچائی کی وجہ سے یہ مسئلہ بہت حد تک ختم ہو جاتا ہے، اور گاڑی کا نیچے سے ٹکرانا ایک نایاب صورتحال بن جاتی ہے۔

ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ SUV کی قیمتیں ماضی کے مقابلے میں اب بہت حد تک کم ہو چکی ہیں۔ خاص طور پر لوئر اینڈ SUV جیسے کہ KIA Stonic، MG ZS، Changan Oshan X7 اور DFSK Glory 580 جیسے ماڈلز کی قیمتیں اب سیڈان گاڑیوں سے کچھ زیادہ نہیں ہیں۔ یوں ایک عام خریدار جو پہلے صرف سیڈان تک محدود تھا، اب SUV کی طرف راغب ہو رہا ہے۔ یوں ایک بہتر سائز، زیادہ آرام، بہتر سیکیورٹی اور سماجی وقار سب کچھ تقریباً اسی بجٹ میں دستیاب ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے SUV گاڑیوں کی مانگ میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

SUV کا ایک اور فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ اکثر فیملی کار کے طور پر استعمال کی جا سکتی ہے۔ ایک ہی گاڑی میں پانچ سے سات افراد بآسانی بیٹھ سکتے ہیں، اور اگر SUV سات سیٹوں والی ہو تو بڑے خاندانوں کے لیے یہ نہایت موزوں ثابت ہوتی ہے۔ بازاروں، شادیوں، سیاحتی مقامات یا خاندانی دوروں کے دوران SUV ایک مکمل پیکج پیش کرتی ہے جو کہ سیڈان یا ہچ بیک گاڑی پیش نہیں کر سکتیں۔ مزید یہ کہ SUV کی ٹرننگ ریڈیئس اور ہائی روڈ پریزنس اسے ٹریفک میں زیادہ باوقار اور نمایاں بناتی ہے۔

یہ بھی مشاہدے میں آیا ہے کہ پاکستان میں SUV کو بطور "آل راؤنڈر” گاڑی تصور کیا جا رہا ہے۔ لوگ ایک ایسی گاڑی چاہتے ہیں جو شہر میں بھی موزوں ہو اور ہائی وے یا گاؤں کے راستوں پر بھی بآسانی چل سکے۔ SUV اس لحاظ سے ایک مکمل حل پیش کرتی ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اس کا رجحان نہ صرف امیر طبقے میں بلکہ مڈل کلاس میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔